Deobandi Books

صبر اور مقام صدیقین

ہم نوٹ :

20 - 38
ہے، دین کا جو کام کرتا ہے جیسے نماز، روزہ، ذکر و تلاوت سب پر قائم رہے۔ فرماں برداری وطاعت پر قائم رہنا بھی صبر ہے۔
گناہو ں سےصبر کرنا
اور تیسری قسم ہے۔اَلصَّبْرُ عَنِ الْمَعْصِیَۃِ15؎جب گناہ کا تقاضا ہو تو نفس کو گناہ سے روکنا اورنفس پرکنٹرول رکھنااور اس گناہ سے رُکنے میں دل پر جو غم اور دُکھ آئے اس کو برداشت کرنا یہ صبرسب سے اعلیٰ ہے،یہ وہ صبر ہے جس سے انسان ولی اللہ بن جاتا ہے۔ جس کا دل گناہ کے لیے بے چین ہورہا ہو، جو شخص گناہوں کے شدید تقاضے دل میں رکھتا ہو اگر کوئی حسین شکل سامنے آجائے تو اسے دیکھنے کا شدید تقاضا ہوتا ہے مگر یہ تقاضے پر عمل نہیں کرتا اور چوں کہ تقاضا شدید ہے، اس کی وجہ سے اس کے بچنے میں اس کو مجاہدہ شدید ہوگا اور جب مجاہدہ شدید ہوگا تو اس کو مشاہدہ بھی شدید ہوگا یعنی اللہ کی تجلی اس کے قلب پر قوی تر ہوگی۔
قلبِ شکستہ اور نزولِ تجلیاتِ الٰہیہ
اس لیے جو لوگ نظر بچاتے رہتے ہیں اور گناہ سے بچنے کا شدید غم اُٹھاتے رہتے ہیں، جو سینے میں ایسا دل رکھتے ہیں جو اللہ کو خوش کرنے کے لیے اپنی خوشیوں کا خون کرتا رہتا ہےتو ایسے دلوں پر اللہ تعالیٰ کی تجلیاتِ قربِ الٰہیہ متواترہ مسلسلہ وافرہ بازغہ عطا ہوتی ہیں۔ جن کے سینے ایسے دل کے حامل ہوں ان کے پاس بیٹھ کے دیکھو، ان کی شان کوکرکی ہوجاتی ہے جو آج کل کی جدید ایجاد نے ثابت کردیا کہ جو بریانی پانچ چھ گھنٹے میں تیار ہوتی تھی اب چند منٹ میں تیار ہوجاتی ہے۔پس ایسے دلوں کی صحبت بھی کوکر کی شان رکھتی ہے کہ چند صحبتوں میں ان کے ساتھ رہنے والوں کو نسبتِ اولیائے صدیقین عطا ہوجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کےیہ غم اُٹھانے والے بندے اپنے سینے میں قلبِ شکستہ،ٹوٹا ہوا دل اور خونِ آرزو کا دریا رکھتے ہیں۔ ان کی صحبتوں میں بیٹھو پھر دیکھوگے کہ اللہ کے راستے کی جو مسافت دس سال میں طےہوتی وہ چند گھنٹوں میں ان شاء اللہ طے ہوجائے گی۔ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 
_____________________________________________
15؎   روح المعانی:175/4، اٰل عمرٰن (200)،مکتبۃ داراحیاءالتراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مقدمۃ الکتاب 7 1
4 ابتلاء و امتحان کا مفہوم 11 1
5 عاشقانِ خدا کے امتحان کا مقصد 11 1
6 شرح حدیث اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ صَبُوْرًا... الخ 12 1
7 اللہ تعالیٰ کے امتحان کے منصوص پرچے 13 1
8 تاثیر صحبتِ اہل اللہ 13 7
9 اللہ تعالیٰ کے امتحان کا پہلا پرچہ 14 7
10 انبیاء علیہم السلام پر مصائب کی وجہ 15 7
11 جن کے رتبے ہیں سِو ا ان کو سِوا مشکل ہے 15 7
12 اولیاء اللہ پر مصائب کی وجہ 15 7
13 امتحان کا دوسرا پرچہ 16 7
14 امتحان کا تیسرا پرچہ 17 7
15 امتحان کا چوتھا پرچہ 17 7
16 امتحان کا پانچواں پرچہ 18 7
17 مصیبت اور لفظ بشارت کا ربط 18 1
18 متاعِ جانِ جاناں جان دینے پر بھی سستی ہے 18 1
19 صبر کی تین قسمیں 18 1
20 مصیبت میں صبر کرنا 19 19
21 طاعت پر صبر کرنا 19 19
22 گناہو ں سےصبر کرنا 20 19
23 قلبِ شکستہ اور نزولِ تجلیاتِ الٰہیہ 20 1
24 ولایت و نسبت کی علامت 21 1
25 گناہ چھوٹنے اور گناہ چھوڑنے کا فرق 23 1
26 غمِ تقویٰ کی کیف و مستیاں 23 1
28 استرجاع کی سنت 24 1
29 تعریفِ مصیبت بزبانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم 25 1
30 اس اُمت کی ایک امتیازی نعمت 26 1
31 حقیقی صبر کیا ہے؟ 27 1
32 اِنَّالِلہِ کی تفہیم کے لیے ایک انوکھی تمثیل 27 1
33 مقامِ تسلیم و رضا 29 1
34 حضرت پیرانی صاحبہ رحمۃ اللہ علیہا کے حالاتِ رفیعہ 30 1
35 حالاتِ برزخ 31 1
36 موت بھی رحمت ہے 31 1
37 صبر پر تین عظیم الشان بشارتیں 31 1
38 صلوٰۃ علی النبی کی تفسیر 32 1
39 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
41 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
42 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثل محبوبیت عنداللہ 33 1
43 پہلی بشارت ’’رحمتِ خاصہ‘‘ 34 42
44 دوسری بشارت ’’رحمتِ عامہ‘‘ 34 42
45 تیسری بشارت ’’نعمت اِھْتِدَاء 35 42
46 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد 35 1
48 شرح حدیث’’اِنَّ لِلہِ مَا اَخَذَ ‘‘ 36 1
Flag Counter