Deobandi Books

صبر اور مقام صدیقین

ہم نوٹ :

27 - 38
حقیقی صبر کیا ہے؟
علامہ آلوسی تفسیر روح المعانی میں لکھتے ہیں کہ صبر صرف زبان سے اِنَّالِلہِ پڑھنے کا نام نہیں سنتِ استرجاع یعنی اِنَّالِلہِ پڑھنے  کی سنت حقیقی معنوں میں اس وقت ادا ہوگی جب زبان کے ساتھ دل بھی شامل ہو کہ ہم اللہ تعالیٰ کی ملک ہیں، ملکیت ہیں، مملوک ہیں اور مالک کو اپنی ملک میں ہر قسم کے تصرف کا اختیار ہوتا ہے،لہٰذا ہمارے گھر میں مولانا مظہر سلمہٗ کی والدہ بھی اللہ کی ملکیت تھیں۔ مالک کو اختیار ہے کہ اپنی چیز کو جہاں چاہے رکھے اور جب تک چاہے رکھے اور جہاں چاہے اُٹھاکررکھ دے۔ اِنَّالِلہِ سے مراد یہی ہے کہ ہم ہر طرح سے    اللہ تعالیٰ کی مِلک ہیں اور مالک کو ہم پر ہر طرح کے تصرف کا حق حاصل ہے۔ وَ اِنَّاۤاِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ اوریہ جدائی عارضی ہے، ہم لوگ بھی وہیں جانے والے ہیں۔ یہ دو جملے ہیں، ان سے بڑھ کر کائنات میں صبرکا کوئی کلمہ نہیں ہوسکتا،مصیبت میں اس کلمہ سے زیادہ مفیدو لاجواب موتی کا کوئی مفرح خمیرہ نہیں پیش کرسکتا۔
اِنَّالِلہِ کی تفہیم کے لیے ایک انوکھی تمثیل
حکیم الامت فرماتے ہیں کہ اگر کوئی انسان ایک الماری کا مالک ہو جس کے دو خانے ہوں، اس نے نیچے کے خانے میں ایک درجن پیالیاں رکھ دیں اور دو سال کے بعد نوکر سے کہا کہ نیچے کے خانے کی دو پیالیاں اُٹھاکر اوپر کے خانے میں رکھ دو۔ تو نوکر نے کہا کہ حضور! آپ ایسا کیوں کررہے ہیں؟ دو سال سے تو یہ ساتھ تھیں۔ فرمایا کیوں مت لگا بے وقوف! الماری میری، دونوں خانے میرے اور ان خانوں میں جو پیالیاں ہیں وہ بھی میری، سب کا میں مالک ہوں، مالک کو حق ہے کہ اپنی چیز کو جہاں چاہے رکھے۔ نوکر نے کہا اچھا حضور! یہ بات تو سمجھ میں آگئی میں اوپر ہی رکھ دیتا ہوں لیکن نچلی الماری کے خانے میں باقی دس پیالیاں جو ہیں وہ سب دو پیالیوں کی جدائی سے غمگین ہیں اور رو رہی ہیں، آپ مالک ہیں، آپ کو تصرف کا حق حاصل ہے مگر ان کے غم کا کیا مداوا ہے؟ مالک نے کہا بے وقوف! نیچے کے خانے میں کوئی نہیں رہے گا، ہم سب کو یکے بعد دیگرے اوپر رکھنے والے ہیں۔ حکیم الامت تھانوی فرماتے ہیں کہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مقدمۃ الکتاب 7 1
4 ابتلاء و امتحان کا مفہوم 11 1
5 عاشقانِ خدا کے امتحان کا مقصد 11 1
6 شرح حدیث اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ صَبُوْرًا... الخ 12 1
7 اللہ تعالیٰ کے امتحان کے منصوص پرچے 13 1
8 تاثیر صحبتِ اہل اللہ 13 7
9 اللہ تعالیٰ کے امتحان کا پہلا پرچہ 14 7
10 انبیاء علیہم السلام پر مصائب کی وجہ 15 7
11 جن کے رتبے ہیں سِو ا ان کو سِوا مشکل ہے 15 7
12 اولیاء اللہ پر مصائب کی وجہ 15 7
13 امتحان کا دوسرا پرچہ 16 7
14 امتحان کا تیسرا پرچہ 17 7
15 امتحان کا چوتھا پرچہ 17 7
16 امتحان کا پانچواں پرچہ 18 7
17 مصیبت اور لفظ بشارت کا ربط 18 1
18 متاعِ جانِ جاناں جان دینے پر بھی سستی ہے 18 1
19 صبر کی تین قسمیں 18 1
20 مصیبت میں صبر کرنا 19 19
21 طاعت پر صبر کرنا 19 19
22 گناہو ں سےصبر کرنا 20 19
23 قلبِ شکستہ اور نزولِ تجلیاتِ الٰہیہ 20 1
24 ولایت و نسبت کی علامت 21 1
25 گناہ چھوٹنے اور گناہ چھوڑنے کا فرق 23 1
26 غمِ تقویٰ کی کیف و مستیاں 23 1
28 استرجاع کی سنت 24 1
29 تعریفِ مصیبت بزبانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم 25 1
30 اس اُمت کی ایک امتیازی نعمت 26 1
31 حقیقی صبر کیا ہے؟ 27 1
32 اِنَّالِلہِ کی تفہیم کے لیے ایک انوکھی تمثیل 27 1
33 مقامِ تسلیم و رضا 29 1
34 حضرت پیرانی صاحبہ رحمۃ اللہ علیہا کے حالاتِ رفیعہ 30 1
35 حالاتِ برزخ 31 1
36 موت بھی رحمت ہے 31 1
37 صبر پر تین عظیم الشان بشارتیں 31 1
38 صلوٰۃ علی النبی کی تفسیر 32 1
39 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
41 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
42 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثل محبوبیت عنداللہ 33 1
43 پہلی بشارت ’’رحمتِ خاصہ‘‘ 34 42
44 دوسری بشارت ’’رحمتِ عامہ‘‘ 34 42
45 تیسری بشارت ’’نعمت اِھْتِدَاء 35 42
46 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد 35 1
48 شرح حدیث’’اِنَّ لِلہِ مَا اَخَذَ ‘‘ 36 1
Flag Counter