صبر اور مقام صدیقین |
ہم نوٹ : |
|
پڑھ کرعمل کا راستہ کھول دیا تاکہ تمہارے اندرفہم پیدا ہو کہ کہاں کہاں پڑھنا چاہیے۔ ۲) وَعِنْدَ لَسْعِ الْبَعُوْضَۃِ اور جب مچھر کاٹ لیتا تھا تب بھی آپ اِنَّا لِلہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ پڑھتے تھے۔یہ راستہ مل رہا ہے کہ چھوٹی مصیبت پر بھی فضیلت مل رہی ہے، ہے تو چھوٹی مصیبت مگربڑی فضیلت لے لو،چھوٹےعمل پراجرعظیم لے لواور اِنَّ اللہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ کی معیتِ خاصہ حاصل کرلو اور آپ نے یہ خاموشی سے نہیں پڑھا ذرا بلند آواز سے پڑھا، جب ہی تو صحابہ نے سنا۔ بس صحابہ کا سننا دلیل ہے کہ آپ نے زبانِ نبوت سے جہراً پڑھا۔ جیسےحضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ایک شخص نے پوچھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کھڑے ہوکر پڑھتے تھے یا بیٹھ کر؟ تو آپ نے فرمایا کہ کیا تم نے قرآن شریف میں نہیں پڑھا وَ تَرَکُوۡکَ قَآئِمًا خطبہ کی حالت میں آپ قائم تھے، جب اونٹوں کا قافلہ دیکھ کر گندم لینے کے لیے بعض صحابہ آپ کو چھوڑ کر چلے گئے۔معلوم ہوا کہ آپ کھڑے ہوکر خطبہ دے رہے تھے۔ وَ تَرَکُوۡکَ قَآئِمًا میں قَآئِمًا حال ہے اورفعل حال سے مقید ہوتا ہے یعنی اس حالت میں آپ کو چھوڑا کہ آپ کھڑے ہوئے تھے۔ تو ایسے ہی صحابہ کا اِنَّالِلہِ سننا دلیل ہے کہ آپ نے جہراً پڑھا۔ ۳) اور تیسرا موقع جب آپ نے اِنَّالِلہِ پڑھا وَعِنْدَ انْطِفَاءِ الْمِصْبَاحِ اور جب چراغ بجھ جاتا تھا تو بھی آپ اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ پڑھتے تھے۔ اس زمانے میں جب کبھی بجلی فیل ہوجائے تو اس سنت کو ادا کرلیا کریں۔ یہ نہیں کہ اب ہمارے پاس چراغ تو نہیں ہے، چراغ نہیں ہے تو بجلی تو ہے لہٰذا یہ سنت ادا کرو۔ ایک دفعہ بجلی فیل ہوگئی تو حضرت ڈاکٹر عبدالحی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ بجلی تو فیل ہوئی مگر دل میں تجلی تو ہے۔ ۴) اور چوتھا موقع جب آپ نے اِنَّالِلہِ پڑھا وہ یہ ہے وَعِنْدَ انْقِطَاعِ الشَّسْعِ 19؎جب چپل کا فیتہ ٹوٹ جائے تب بھی پڑھو اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ یہ چار مثالیں ہیں۔ تعریفِ مصیبت بزبانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم لیکن رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ رحمت دیکھیے کہ ان چار مثالوں پر _____________________________________________ 19؎روح المعانی:23/2، البقرۃ(156)،مکتبۃ دار احیاءالتراث، بیروت