صبر اور مقام صدیقین |
ہم نوٹ : |
|
گیا کہ اب بچنا مشکل ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ عالمِ برزخ منکشف ہورہا ہے۔ حالاتِ برزخ بہرحال اللہ تعالیٰ نے ان کا جسم خاکی لے لیا اور قبرستان میں لٹادیا لیکن اس پر ایمان لانا ضروری ہے کہ فوراً جسم اعلیٰ عطا ہوگیا ہوگا۔ عالم برزخ جو روحوں کی انتظار گاہ اور ویٹنگ روم ہے جہاں پر قیامت تک رہنا ہے وہاں مرتے ہی دوسرا جسم عطا کردیا جاتا ہے۔ ایمان والوں کو عِلِّیِّیْنْ میں اور کافروں کو سِجِّیْنْ میں رکھا جاتا ہے۔ ایمان والوں کے لیے جنت کی کھڑکی کھول دی جاتی ہے اور کافروں کے لیے دوزخ کی کھڑکی کھول دی جاتی ہے۔ اور مؤمن جب مرکر اللہ کے پاس جاتا ہے تو عالمِ برزخ میں اس کو فوراً حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب کی جاتی ہے خواہ کتنا ہی گناہ گار ہو۔ اس طرح جو خاندان والے پہلے جاچکے ہیں مثلاً دادا، دادی، نانا، نانی وغیرہ سب سے ملاقات ہوگی۔ موت بھی رحمت ہے پس مرنے والا تو وہاں خوش ہوتا ہے لیکن یہاں رہنے والوں کو غم ہوتا ہے لیکن یہ تکوینی انتظام ہے، اگر موت نہ آئے تو گھر میں رہنے کی جگہ نہ ہو۔ مان لیجیے دو سو گز کا پلاٹ ہے اور پانچ نانا اور پانچ نانی اور پانچ دادا اور پانچ دادی سب زندہ ہیں اور بستروں پر لیٹے ہوئے ہیں تو بتائیے گھر میں جگہ رہے گی؟ پھر تو تعویذ دباؤگے کہ اللہ میاں ان کو جلدی بلائیے، نہ معلوم یہ جاتے کیو ں نہیں ہیں؟ معلوم ہوا کہ موت بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے۔ صبر پر تین عظیم الشان بشارتیں رہا غم تو اس پر کتنی بڑی بشارت دی جارہی ہے، وہ کیا بشارت ہے؟ فرماتے ہیں اُولٰٓئِکَ عَلَیۡہِمۡ صَلَوٰتٌ مِّنۡ رَّبِّہِمۡ جو مصیبت کے وقت صبر سے رہتے ہیں، اللہ تعالیٰ سے راضی رہتے ہیں تو ان پر ان کے ربّ کی طرف سے خاص خاص رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔ صلوٰۃ کے کئی معنیٰ ہیں، جب بندے کے لیے کہا جائے کہ صلوٰۃ پڑھ رہے ہیں، تو صلوٰۃ کےمعنیٰ نماز