درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
ہے اس کے ابدال نہ ہونے کی کیوں کہ جو ابدال ہوتا ہے وہ گاتا نہیں پھرتا کہ میں ابدال ہوں۔ اہل اللہ تو اپنے آپ کو چھپاتے ہیں، اپنے اشتہار نہیں لگاتے۔ اے خُدا ایں بندہ را رسوا مکن گربدم من سرِّ من پیدا مکن اے خُدا! اگر میرے گُناہ بے شمار ہیں تو آپ کا پردۂ ستّاریت بھی تو غیر محدود ہے۔ پس میرے بے شمار لیکن محدود گناہوں کو اپنے غیر محدود پردۂ ستّاریت کے کسی گوشے میں چھپادیجیے اور اس بندہ کو رسوا نہ کیجیے۔ اگرچہ میں بُرا ہوں لیکن میرے عیوب کو آپ نے مخلوق سےچھپایا ہے پس آپ ہمیشہ میری پردہ پوشی فرمائیے اور میرے عیوب کو مخلوق پر ظاہر نہ کیجیے نہ دنیا میں نہ آخرت میں۔ ہمارے پردادا پیر سید الطائفہ شیخ العرب والعجم حضرت حاجی امداداللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃُ اللہ علیہ کعبۃ المکرمہ کے سامنے ساری رات سجدے میں اس شعر کو پڑھتے رہے اور روتے رہے یہاں تک کہ فجر کی اذان ہوگئی۔