درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
اور یہ قُرب گُناہوں سے بچنے کا غم اُٹھانے سے، اپنی حرام آرزوؤں کا خُون کرنے سے نصیب ہوتا ہے اور اتنا عظیم قُرب نصیب ہوتا ہے کہ مولانا فرماتے ہیں کہ اہل اللہ کی ارواح کو اللہ تعالیٰ سے جو قُرب حاصل ہے اس کو وہم و قیاس میں نہیں لایا جاسکتا۔ فرماتے ہیں ؎ خاصانِ خدا خدا نباشند لیکن ز خدا جدا نباشند اللہ کے خاص بندے خُدا نہیں ہیں لیکن خُدا سے جُدا بھی نہیں ہیں۔ اللہ والوں کو خُدا سمجھنا کُفر ہے لیکن ان کو خُدا سے دور سمجھنا بھی غلو اور بے عقلی ہے۔ اہل اللہ کو ہر گزخُدانہ سمجھو ورنہ کافر ہوجاؤ گے لیکن ان کو خُدا سے دور بھی نہ سمجھو۔ مولانا رومی نے اس کو عجیب مثال سے سمجھایا ہے کہ دیکھو آفتاب آسمان پر ہے اور اس کی شعاع اور دھوپ زمین پر ہے۔ دھوپ سورج نہیں ہے لیکن سورج سے الگ بھی نہیں ہے۔