درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
پیش کررہا ہوں کہ کسی کے فرسٹ فلور سے دھوکا نہ کھاؤ ورنہ زندگی تباہ ہوجائے گی کیوں کہ عشقِ مجازی کی تمام منز لیں گُناہ پر ختم ہوتی ہیں۔ اس پر میرا شعر ہے ؎ عشقِ بتاں کی منزلیں ختم ہیں سب گُناہ پر جس کی ہو ابتدا غلط کیسے صحیح ہو انتہا اور گُناہ سے تم اللہ سے کوسوں دور ہوجاؤ گے او ر پھر مرنے کے بعد ہاتھ مَلو گے لیکن اس وقت کچھ نہ بن پڑے گی کیوں کہ وہ دارالجزاء ہے، دارالعمل ختم ہوگیا۔ ہاتھ مَلنے سے وہاں پھر کچھ نہیں ہوگا۔ جس پر اللہ کا فضل ہوتا ہے، وہی بدنظری سے محفوظ رہتا ہے کیوں کہ اس کو یقین ہوتا ہے کہ بدنظری سے میں اللہ کی رحمت سے دور ہوجاؤں گا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بددُعا لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ وَالْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ؎ کامستحق ہوجاؤں گا۔ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو بدنظری کرتا ہے۔ اے خُدا! تو اس پر لعنت فرما اور اپنے کو دکھانے والے پر بھی یعنی ناظر پر بھی لعنت اور منظور پر بھی لعنت۔ محدّثِ عظیم ملّا علی قاری رحمۃُاللہ علیہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ یہاں متعلقاتِ نظر کا تذکرہ نہیں ہے، نہ لڑکا نہ لڑکی کسی کا تذکرہ نہیں یعنی کسی متعلق کو مخصوص نہیں کیا تاکہ حکم عام رہے اور ہر وہ نظر جو اللہ کی مرضی کے خلاف ہے اس میں شامل ہوجائے۔ یہ کلامِ نبوّت کا کمالِ بلاغت ہے۔ بس گُناہ سے بچنے کی ہمّت کرے اور اللہ تعالیٰ سے دُعا بھی کرے کیوں کہ جیسا کہ مولانا رومی نے فرمایا کہ بغیر فضل کے کام نہیں بنتا۔ میرا شعر ہے ؎ کام بنتا ہے فضل سے اخؔتر فضل کا آسرا لگائے ہیں مرکبِ توبہ عجائب مرکب است تا فلک تازد بیک لحظہ ز پست ارشاد فرمایا کہ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ توبہ کی سواری عجیب سواری ہے کہ ------------------------------