Deobandi Books

درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ

ہم نوٹ :

220 - 258
اور عالم صاحبِ نسبت کے علم کی مثال یہ ہے کہ جیسے کنواں کھودا اور اتنا کھودا کہ گہرائی میں پانی کے چشمے تک پہنچ گئے اور زمین کے اندر سے سوتہ پھوٹ گیا اب اس کنویں کا پانی کبھی ختم نہیں ہوگا۔ اسی طرح جو عالم اللہ اللہ کرتا ہے، کسی اللہ والے سے اللہ کے لیے دل و جان سے محبت کرتا ہے اور اس سے اپنے نفس کی اصلاح کراتا ہے، مُجاہدہ کرتا ہے، گناہوں سے بچنے کا غم اُٹھاتا ہے، اس اللہ والے کی برکت سے اپنے علم پر عمل کرتا ہے تو اس کے قطرۂ علم کا اتصال اللہ تعالیٰ کے غیر محدود دریائے علم سے ہوجاتا ہے۔ پھر اس کا علم ختم نہیں ہوتا اور اس کو ایسے ایسے علوم عطا ہوتے ہیں کہ عُلمائے ظاہر انگشت بدنداں  رہ جاتے ہیں کہ یہ علوم اس کو کہاں سے آرہے ہیں جو کتابوں میں نہیں ملتے  ؎
بینی    اندر خود    علومِ    انبیاء
بے کتاب و بے معید و اوستا
اپنے اندر علومِ انبیاء کا فیضان دیکھتا ہے بغیر کتاب و استاد کے۔ اگلے شعر میں مولانا اس کی وجہ بیان کرتے ہیں   ؎
خُم کہ  از دریا  دَر او  راہے  شود
پیشِ   او   جیحون    ہا     زانو      زند
جس مٹکے کو سمندر سےخفیہ رابطہ ہوجائے تو اس کے سامنے بڑے دریائے جیحون اور دریائے فرات زانوئے ادب تہہ کرتے ہیں کیوں کہ  ان دریاؤں کا پانی خشک ہوسکتا ہے لیکن اس مٹکے کا پانی خشک نہیں ہوسکتا کیوں کہ  اس میں خفیہ راستے سے سمندر سے پانی آرہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بڑے بڑے علمائے ظاہر جب کسی صاحب نسبت کی خدمت میں گئے تو حیران رہ گئے کہ یااللہ! یہ کیا علوم ہیں جن کی ہمیں ہوا بھی نہیں لگی۔ سید سلیمان ندوی رحمۃُاللہ علیہ کا علم معمولی نہیں تھا، شرقِ اوسط تک ان کے علم کا غلغلہ تھا لیکن شروع میں یہ تصوّف کے قائل نہیں تھے۔ حضرت کے بھانجے حضرت مولانا ظفر احمد عثمانی رحمۃُاللہ علیہ سے ان کے مراسم تھے۔ ایک دفعہ مولانا نے ان کو مثنوی کا ایک شعر لکھ کر بھیج دیا جس سے سیّد صاحب کے دل پر چوٹ لگ گئی وہ کیا شعر تھا   ؎

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ضروری تفصیل 4 1
3 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
4 عنوانات 5 1
5 بشارتِ عظمیٰ 7 1
6 عرضِ مرتّب 8 1
7 مجلسِ درسِ مثنوی 12 1
9 ۱۶؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز چہار شنبہ 18 1
10 ۱۵؍شعبانُ المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروزِ سہ شنبہ (منگل) 12 1
11 ۲۱؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۲؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ 33 1
12 ۲۳؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۴؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز بُدھ 37 1
13 ۲۴؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق۲۵؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعرات 45 1
14 ۲۵؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعہ 52 1
15 ۲۶؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز ہفتہ 56 1
16 ۲۷؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۸؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز اتوار 65 1
18 ۲۸ / شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۹ / دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ بعدنماز فجر 73 1
19 ۲۹؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳۰ ؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز سہ شنبہ (منگل) 77 1
20 ۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق یکم جنوری ۱۹۹۸؁ء برو ز جمعرات 83 1
21 ۴؍رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 102 1
22 ۷؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۶؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز سہ شنبہ 108 1
23 ۹؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۸؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء، بروز جمعرات 128 1
24 ۱۱؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۰؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء 143 1
25 ۱۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۱؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز یکشنبہ (اتوار) 152 1
26 ۱۳؍ رمضان ُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۲؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دو شنبہ 176 1
27 ۱۴؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 188 1
28 ۱۵؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۴؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز چہار شنبہ 200 1
29 ۱۶؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق ۱۵؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز جمعرات 208 1
30 ۱۸؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 219 1
31 ۱۹؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۸؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز اتوار 231 1
32 ۲۰؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۹؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دوشنبہ 240 1
33 ۲۱؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۰؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 248 1
Flag Counter