درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
ہے۔ پس جن شکلوں کو دیکھ کر دل میں مستی آنے لگے توسمجھ جاؤ کہ یہ قہرِ الٰہی ہے، یہ اللہ کی محبت کی شراب نہیں ہے بلکہ ہوشیار ہوجاؤ کہ یہ اللہ کے عذاب کی شراب آرہی ہے، فوراً اللہ کے خوف اور عذاب اور جہنم کا مراقبہ کرو اور ان کے مستقبل کی فنائیت اور قبرستان میں ان کے فنا ہوجانے کو یاد کرو اور سوچو کہ زندگی ہی میں ان کی شکل ایسی بگڑ جائے گی کہ آپ ان کو دیکھنا بھی پسند نہیں کریں گے۔ ایک سولہ سال کی کم عمر حسینہ کو اگر دیکھ بھی لیا تو پھر اسی کو اَسّی سال میں کس حال میں دیکھو گے لہٰذا جوانی ہی میں اس کے بڑھاپے کو سوچو تو اپنی جوانی اس پر فدا نہیں کرو گے۔ اس پر میرا شعر ہے ؎ اُن کے پچپن کو اُن کے بچپن سے پہلے سوچو تو دِل نہیں دو گے ------------------------------