Deobandi Books

درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ

ہم نوٹ :

182 - 258
تم ان کا مقابلہ کرو گے اور جھنڈا لے کر ان کی کُرسی چھیننے کی کوشش کرو گے تو پھر وہ تم کو مولوی صاحب نہیں کہیں گے مولی صاحب کہیں گے، تمہاری تضحیک و اہانت کریں گے یہاں تک کہ مار پٹائی ہوجاتی ہے اور یہ کوئی سُنی سُنائی بات نہیں ہے مشاہدات ہیں۔ اخباروں میں دیکھا جاتا ہے کہ مولانا صاحب کو پولیس والے کھینچ رہے ہیں، ڈنڈے مارے جارہے ہیں، لاٹھی چارج ہورہی ہے۔ حضرتحکیمُ الامّت مجدّد الملت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃُاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اسلام میں یا جہاد ہے یا صبر۔ اگر قوت ہے اور قوت بھی وہ جس کو شریعت قوت کہتی ہے تو جہاد کرو اور قوت نہیں ہے تو صبر کرو۔ یہ لاٹھیاں کھانا، جتھے جلوس نکالنا، نعرے مارنا، بھوک ہڑتال کرنا، جیل جانا یہ دین نہیں ہے، یہ تو یہود و نصاریٰ کے نکالے ہوئے طریقے ہیں ورنہ بتائیے پہلے بھی بہت ظالم بادشاہ ہوئے ہیں لیکن کوئی ایک مثال دے دو کہ کسی صحابی یا تابعی یا تبع تابعی یا سلف صالحین میں کسی نے بھوک ہڑتال کی ہو یا جلوس نکالے ہوں یا نعرے مار کر لاٹھیاں کھائی ہوں۔ یہ سب یورپ کی ایجاد ہے اورتعجّب یہ ہے کہ جو لوگ یورپ دشمنی کے علمبردار ہیں وہ ان طریقوں کو اپناکر یورپ کی اتباع کرتے ہیں اور دین کے احکام کو نظر انداز کرتے ہیں۔ اسی لیے ایک مشہور پادری نے کہا تھا کہ جو لوگ سیاسی تحریکات میں ہیں ان سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں کیوں کہ  اپنے حصولِ مقصد کے لیے وہ ہمارے ہی طریقوں کو اپنارہے ہیں اور حضرت حکیمُ الامّت مجدد الملت مولانا تھانوی کے بارے میں کہا کہ ہمارا اصل دُشمن یہ شخص ہے کہ کسی بڑی سے بڑی مصلحت کی خاطر وہ اپنے دین کے ادنیٰ سے ادنیٰ حکم کو نہیں چھوڑتا۔
غرض جو عالم سیاست میں پڑا پھر اس سے دین کا کام نہیں لیا جاتا کیوں کہ  عوام دیکھتے ہیں کہ مولوی صاحب ڈنڈے کھارہے ہیں اور نعرے لگارہے ہیں تو ان کے دل سے ایسے عالم کی عظمت نکل جاتی ہے، جب عالم کی بے قدری ہوگی تو کون اس سے دین سیکھے گا۔ اس کے علاوہ بہت سے لوگ کرسی کی وجہ سے مخالف ہوجاتے ہیں اور پھر اس سے کبھی دین نہیں سیکھتے۔ اس لیے بزرگوں نے لکھا ہے کہ جو شیخ کے منصب پر فائز ہو اس کو لوگوں کے درمیان فیصلے بھی نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ  فیصلہ کسی کے حق

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ضروری تفصیل 4 1
3 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
4 عنوانات 5 1
5 بشارتِ عظمیٰ 7 1
6 عرضِ مرتّب 8 1
7 مجلسِ درسِ مثنوی 12 1
9 ۱۶؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز چہار شنبہ 18 1
10 ۱۵؍شعبانُ المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروزِ سہ شنبہ (منگل) 12 1
11 ۲۱؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۲؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ 33 1
12 ۲۳؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۴؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز بُدھ 37 1
13 ۲۴؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق۲۵؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعرات 45 1
14 ۲۵؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعہ 52 1
15 ۲۶؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز ہفتہ 56 1
16 ۲۷؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۸؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز اتوار 65 1
18 ۲۸ / شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۹ / دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ بعدنماز فجر 73 1
19 ۲۹؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳۰ ؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز سہ شنبہ (منگل) 77 1
20 ۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق یکم جنوری ۱۹۹۸؁ء برو ز جمعرات 83 1
21 ۴؍رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 102 1
22 ۷؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۶؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز سہ شنبہ 108 1
23 ۹؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۸؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء، بروز جمعرات 128 1
24 ۱۱؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۰؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء 143 1
25 ۱۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۱؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز یکشنبہ (اتوار) 152 1
26 ۱۳؍ رمضان ُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۲؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دو شنبہ 176 1
27 ۱۴؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 188 1
28 ۱۵؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۴؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز چہار شنبہ 200 1
29 ۱۶؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق ۱۵؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز جمعرات 208 1
30 ۱۸؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 219 1
31 ۱۹؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۸؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز اتوار 231 1
32 ۲۰؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۹؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دوشنبہ 240 1
33 ۲۱؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۰؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 248 1
Flag Counter