Deobandi Books

درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ

ہم نوٹ :

145 - 258
کیوں کہ  اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے ہیں:
لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ وَ الْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ؎
اللہ تعالیٰ حرام نظر کرنے والوں پر بھی لعنت فرماتا ہے اور جو اپنے کو حرام نظر کے لیے پیش کرے اس پر بھی لعنت فرماتا ہے یعنی دیکھنے والے پر بھی لعنت برستی ہے اور دکھانے والے پر بھی۔ جو عورتیں بے پردہ پھرتی ہیں ان پر بھی لعنت برستی ہے اور جو ان کو دیکھتا ہے اس پر بھی لعنت برستی ہے تو ڈبل لعنت جمع ہوجائے گی: ایک ناظریت کی لعنت اور دوسری منظور یت کی لعنت جس کو آج کل کی زبان میں کہتے ہیں لعنت پلس (+) لعنت۔ کیا کہیں مجبوراً انگریزی الفاظ بولنے پڑتے ہیں ورنہ لوگ سمجھتے نہیں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر صرف روزہ، نماز، حج، تلاوت کا حکم ہوتا اور یہ گُناہ سے بچنے کا حکم نہ ہوتا تو آسانی ہوجاتی۔ اس کا جواب یہ ہے کہ بتائیے کسی کے گھر میں روشنی پلس اور مائنس تار کے بغیر ہوتی ہے؟ دونوں تار ہوتے ہیں پلس اور مائنس، مثبت اور منفی تو اللہ تعالیٰ نے روزہ، نماز،تلاوت کا حکم دے کر ہمیں اپنامثبت تار دیا اور گناہوں سے بچنے کا حکم دے کر منفی تار دیا تاکہ میرے بندوں کے قلب میں میری محبت کے چراغ جل جائیں۔ یہ دیے ایسے ہی تھوڑی جلتے ہیں، جب کوئی آگ دیتا ہے تب دیا جلتا ہے یعنی جب اپنی حرام خواہشات میں آگ لگادیں گے، جب اپنی خواہشات اللہ پر فدا کریں گے تب اللہ کی محبت کا چراغ روشن ہوگا۔ مائنس اور پلس دونوں تار کی ضرورت ہے اور مائنس کا تار پلس کے تا ر سے بھی زیادہ اہم ہے کیوں کہ  ضروری عبادت فرض، واجب، سُنّتِ مؤکدہ، تو بہت تھوڑی ہے لیکن گُناہ نہ کرنے کی عبادت کے مواقع بہت زیادہ ہیں کیوں کہ   اس دور میں بے پردگی و عریانی کی فراوانی ہے اس لیے بس نگاہ بچالو تو پھر حلاوتِ ایمانی کی بھی فراوانی ہے۔ لیکن اس میں دل کا  خون کرنا پڑتا ہے مگر اسی خونِ آرزو سے اللہ ملتا ہے اس لیے گُناہ نہ کرنے کی عبادت بہت بڑی عبادت ہے اسی لیے گناہوں سے بچنے والے کو اَعْبَدُالنَّاسِ یعنی سب سے بڑا عبادت گزار حدیثِ پاک میں فرمایا گیا۔حرام سے بچنا 
------------------------------

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ضروری تفصیل 4 1
3 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
4 عنوانات 5 1
5 بشارتِ عظمیٰ 7 1
6 عرضِ مرتّب 8 1
7 مجلسِ درسِ مثنوی 12 1
9 ۱۶؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز چہار شنبہ 18 1
10 ۱۵؍شعبانُ المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروزِ سہ شنبہ (منگل) 12 1
11 ۲۱؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۲؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ 33 1
12 ۲۳؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۴؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز بُدھ 37 1
13 ۲۴؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق۲۵؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعرات 45 1
14 ۲۵؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعہ 52 1
15 ۲۶؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز ہفتہ 56 1
16 ۲۷؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۸؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز اتوار 65 1
18 ۲۸ / شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۹ / دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ بعدنماز فجر 73 1
19 ۲۹؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳۰ ؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز سہ شنبہ (منگل) 77 1
20 ۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق یکم جنوری ۱۹۹۸؁ء برو ز جمعرات 83 1
21 ۴؍رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 102 1
22 ۷؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۶؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز سہ شنبہ 108 1
23 ۹؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۸؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء، بروز جمعرات 128 1
24 ۱۱؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۰؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء 143 1
25 ۱۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۱؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز یکشنبہ (اتوار) 152 1
26 ۱۳؍ رمضان ُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۲؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دو شنبہ 176 1
27 ۱۴؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 188 1
28 ۱۵؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۴؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز چہار شنبہ 200 1
29 ۱۶؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق ۱۵؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز جمعرات 208 1
30 ۱۸؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 219 1
31 ۱۹؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۸؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز اتوار 231 1
32 ۲۰؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۹؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دوشنبہ 240 1
33 ۲۱؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۰؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 248 1
Flag Counter