Deobandi Books

درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ

ہم نوٹ :

120 - 258
ارشاد فرمایا کہ مولانا رومی فرماتے ہیں   ؎
راہِ  لذّت اَزدروں  داں  نزبروں
اَبْلَہی داں جستنِ قصر و حصوں
مولانا رومی فرماتے ہیں کہ لذّت کا راستہ اندر سے ہے نہ کہ خارج سے یعنی لذّت کا مداراسبابِ خارجیہ پر نہیں ہے بلکہ قلب پر ہے۔ اگر قلب میں سکون ہے تو لذّت اور سکون کے خارجی اسباب نہ بھی ہوں تو بھی دل مست رہے گا، اس کے سکون اور مزے کو کوئی چھین نہیں سکتا اور دل میں بے چینی ہے تو اسبابِ سکون، اسبابِ لذّت اور اسبابِ عیش میں وہ بے چین رہے گا۔ اس لیے مولانا فرماتے ہیں کہ سکون کے لیے قلعہ اور محل کے خارجی اسباب کو سہارا بنانا بے وقوفی ہے کیوں کہ  خارجی اسباب سے اگر دل میں لذّت در آمد بھی ہوئی تو عارضی ہوگی۔ دیکھو پانچ راستے ہیں جن سے قلب میں لذّت آتی ہے دل باہر سے لذّت درآمد کرنے میں حو اس خمسہ کے ان پانچ راستوں کا محتاج ہے۔ اچھی آواز سے شعر سُنا تو کان سے سُن کر دل خوش ہوگیا۔ تو یہ لذّت کان کے راستے سے آئی۔ اسی طرح دیکھنے میں جو مزہ آیا یہ قوّتِ  باصرہ سے آیا اور عمدہ عمدہ کھاکر جو مزہ آیا وہ قوتِ ذایقہ سے آیا، ناک سے عطر سونگھ لیا تو یہ مزہ قوّتِ شامّہ سے آیا۔ ہاتھ سے کوئی چیز چھو کے مزہ آیا تو یہ قوتِ لامسہ سے آیا۔ تو یہ ساری لذتیں جو قلب میں آتی ہیں قلب ان تمام لذّتوں کے لیے باصرہ، سامِعہ، شامّہ ، لامِسہ، ذایقہ کے ان پانچ راستوں کا محتاج ہے لیکن یہ سب مزہ قلب میں جمع ہوتا ہے لہٰذاقلب  مَسْکَنِ مُسْتَوْرِدَاتِ ہے، گودام ہے یا اسٹاک ہاؤس کہہ لہو۔
لیکن مولانا رومی فرماتے ہیں کہ خارج سے لذتوں کو درآمد کرنے کی مثال اس قلعہ کی سی ہے جس میں باہر سے میٹھے پانی کی پانچ  نہریں قلعے کے اندر آرہی ہوں اور اہلِ قلع ان کی لذّت سے مست ہوں، لیکن ایک دن جب دُشمن کی فوج آ پہنچی اور اس نے قلعے کا محاصرہ کرکے نہروں کے راستوں کو بند کردیا اس وقت اہلِ قلعہ پانی کے ایک ایک قطرے کو ترس کر مرجائیں گے۔
مولانا فرماتے ہیں کہ انسان کا جسم بھی ایک قلعہ ہے جس میں حواسِ خمسہ کے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ضروری تفصیل 4 1
3 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
4 عنوانات 5 1
5 بشارتِ عظمیٰ 7 1
6 عرضِ مرتّب 8 1
7 مجلسِ درسِ مثنوی 12 1
9 ۱۶؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز چہار شنبہ 18 1
10 ۱۵؍شعبانُ المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروزِ سہ شنبہ (منگل) 12 1
11 ۲۱؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۲؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ 33 1
12 ۲۳؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۴؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز بُدھ 37 1
13 ۲۴؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق۲۵؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعرات 45 1
14 ۲۵؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعہ 52 1
15 ۲۶؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز ہفتہ 56 1
16 ۲۷؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۸؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز اتوار 65 1
18 ۲۸ / شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۹ / دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ بعدنماز فجر 73 1
19 ۲۹؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳۰ ؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز سہ شنبہ (منگل) 77 1
20 ۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق یکم جنوری ۱۹۹۸؁ء برو ز جمعرات 83 1
21 ۴؍رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 102 1
22 ۷؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۶؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز سہ شنبہ 108 1
23 ۹؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۸؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء، بروز جمعرات 128 1
24 ۱۱؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۰؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء 143 1
25 ۱۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۱؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز یکشنبہ (اتوار) 152 1
26 ۱۳؍ رمضان ُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۲؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دو شنبہ 176 1
27 ۱۴؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 188 1
28 ۱۵؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۴؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز چہار شنبہ 200 1
29 ۱۶؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق ۱۵؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز جمعرات 208 1
30 ۱۸؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 219 1
31 ۱۹؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۸؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز اتوار 231 1
32 ۲۰؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۹؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دوشنبہ 240 1
33 ۲۱؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۰؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 248 1
Flag Counter