درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
بس سبق ختم ہوگیا۔ اس بیان کو معمولی مت سمجھو، یہ بیان ہم کو، آپ کو مولیٰ سے ملانے والا ہے اور لیلیٰ سے چھڑانےوالا ہے ۔بس ارادہ کرلو، قرآنِ پاک کی آیت ہے یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ؎ یعنی اللہ اسی کو ملتا ہے جو اللہ کی رضا کا ارادہ کرتا ہے، اور اگر لیلاؤں کا ارادہ کرو گے تو مری ہوئی لاشیں ہی پاؤ گے اور جوتے بھی پاؤ گے جس کو اختر کہتا ہے کہ جس نے لیلاؤں کو ہینڈل کرنے کی کوشش کی اس کی کھوپڑی پر سینڈل پڑے۔ جو حسینوں پر مرتا ہے اس کی کھوپڑی پر جوتے پڑتے ہیں اور جو اللہ پر فدا ہوتے ہیں اُن کے جوتے اُٹھائے جاتے ہیں۔ بس اللہ تعالیٰ سے دُعا کرو، اس زمان میں حاملانِ عرش فرشتے روزہ داروں کی دُعاؤں پر آمین کہتے ہیں۔ اے اللہ! ہم سب کو اللہ والی حیات نصیب فرما، اپنے اولیاء اور دوستوں کی زندگی عطا فرما، اے خُدا! گناہ کرتے کرتے ہم بڈھے ہوگئے، بال سفید ہوگئے ہمارے حالوں پر رحم فرمادے، ایک سانس بھی ہم آپ کو ناراض نہ کریں اور ہر سانس آپ پر فدا کریں ہم سب کو یہ توفیق عطا فرما دے اور دونوں جہاں کا اطمینان اور چین اور راحتیں عطا فرما، ہر غم اور پریشانی کو یا اللہ! عافیت سے بدل دے اور جملہ حاسدین اور دشمنوں کے شر کو مغلوب و مقہور کرکے مطرود کردے اور ظالموں کو ان کے مظالم پر نادم فرماکر ان کو مظلومین سے معافی مانگنے کے لیے مضطر فرمادے۔ اور ہماری زندگی کو یا اللہ! رشکِ سلاطین اور رشکِ آفتاب اور رشکِ لیلائے کائنات اور رشکِ نعمائے دو جہان بنادے کیوں کہ آپ ہی نعمت دینے والے ہیں اور آپ نعمتِ دو جہاں کے حاصلِ ہیں۔ اے اللہ! اگر آپ ہم کو مل جائیں تو آپ ہمارے لیے حاصلِ لذّاتِ دو جہاں ہیں، اپنی رحمت سے یا اللہ! ہم سب کو اپنا قُربِ خاص عطا فرما اور جو نہیں مانگا وہ بھی عطا فرمادیجیے۔ بے مانگے دونوں جہاں عطا فرمادیجیے۔ وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَااَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ------------------------------