Deobandi Books

اصلاح الخیال - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

2 - 40
سے بدتر حال دیگر اقوام کا تھا، مثلاً: انگلستان میں مقدمات کی تحقیقات میں ثبوتِ جرم کے لیے گرم کھولتے ہوئے پانی میں مجرم کے ہاتھ ڈالے جاتے تھے، اور یہ خیال کیا جاتا تھا کہ اگر اس کے ہاتھ نہ جلے تو وہ ضرور بے گناہ ہے، سزا میں یہ سزا دی جاتی تھی کہ زندہ آدمی کو جلا دیتے تھے، بہر صورت! موازنہ کرنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ قومِ عرب زمانے کی رفتار کے موافق کوئی پس ماندہ قوم نہ تھی، بلکہ اس زمانے کی مساوی قوموں کی یہی ابتر حالت میں اسلام نے ان کی اصلاح کی، ان کے اخلاق درست کیے، توحید سکھائی، اور یہ ایک نئی قوم عرصۂ روزگار میں برآمد ہوئی، اور شمشیرِ بکف جس طرف نکل کھڑی ہوئی فتحِ ملکی ان کے آگے آگے ہوتی گئی، یہاں تک کہ برِاعظم ایشیا اور یورپ کے بڑے حصے کو فتح کر ڈالا، فتح ونصرتِ ملکی میں تائید من جانب اللہ قرآن اور حدیث سے ثابت ہے، اس لیے اس سے انکار نہیں ہوسکتا کہ جس قوم میں صلاحیت اور اتباعِ احکامِ خداوندی پایا جاتا ہے اس پر اللہ کی مدد ہوتی ہے۔
چناں چہ مسلمانوں نے فتح کر کے جو سلطنتِ عظیم قائم کی اس کی مثال تاریخ میں نہیں ہے، بعدِ زمانہ خلفائے راشدین کے باہم وہ نزاع شروع ہوئے، اور مسلمانوں ہی کے ہاتھ سے وہ شرمناک واقعۂ کربلا سرزد ہوا، جس کی وجہ سے قیامت تک مسلمانوں کو ندامت رہے گی، زوالِ سلطنت کے آثار شروع ہوگئے۔ لیکن چوں کہ کوئی قوم سربر آوردہ اور تعلیمِ یافتہ صفحہ ہستی پر موجود نہ تھی، اس لیے مسلمانوں کو اس حصۂ ملک میں جہاں ان کی سلطنت قائم ہوچکی تھی امن نصیب رہا، فتوحاتِ ملکی بند تھیں، اور حدودِ سلطنت قائم ہوگئی۔ لیکن روز بروز آثارِ روایت ظاہر تھے، یعنی ملک میں امن قائم رکھنے اور دوسری قوموں کے حملوں سے بچنے کی کوئی تدبیر مسلمانوں نے نہیں کی، ملک میں جو جو ظلم ایک ادنی زمین دار اپنی رعایا پر کرسکتا تھا اس کی مثالیں غدر سے پہلے تک پائی جاتی تھیں۔
یہاں تک دسویں صدی کے قریب اہلِ یورپ نے ترقی کرتے کرتے مصالحۂ حرب یعنی باروت وغیرہ دریافت کی، اور مسلمان بادشاہوں کی شامت آئی، جس زمانے کا میں نے اوپر ذکر کیا ہے اس کو ابتدائے زمانہ قرار دے کر مسلمانوں کی حالت کا اندازہ دیگر اقوام سے کیا جاوے تو معلوم ہوگا کہ ابتدائے اسلام میں مسلمان خوش اخلاق، جری، ہمت والے تھے، دوسری قوموں میں بزدل، آرام طلب، کم ہمت تھے، مسلمان جہاں تھے وہیں رہے، بلکہ آگے چل کر اس سے بھی گرتے گئے، اور دوسری قومیں ترقی کرتی گئیں، یہاں تک کہ روم کو لڑتے لڑتے پریشان کردیا، اور اگر سلطان عبدالحمید خان اس رنگ میں نہ رنگ جاتے جو اس وقت سلاطینِ یورپ کا ہے تو بقائے سلطنت ناممکن تھی، اگر سلطانِ روم ہندوستان کا اسلام اپنے یہاں قائم کریں تو کسی کو ان کی طرف توجہ کرنے کی بھی ضرورت نہ پڑے، خود بخود ان کی زوالِ سلطنت کے لیے کافی ہو جاوے، انھوں نے زمانے کی ضرورت کے موافق فوج میں وہ وہ سامان کیے ہیں جن کو ہندوستان کے عُلما کبھی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تقریرِ شبہات 1 1
3 تقریر شبہ اول 1 2
4 دوسرے شبہے کی تقریر 3 2
5 تیسرے شبہے کی تقریر 3 2
6 چھوتے شبہے کی تقریر 3 2
7 پانچویں شبہے کی تقریر 4 2
8 چھٹے شبہے کی تقریر 4 2
9 ساتویں شبہے کی تقریر 4 2
10 آٹھویں شبہے کی تقریر 4 2
11 دسویں شبہے کی تقریر 5 2
12 گیارہویں شبہے کی تقریر 6 2
13 بارہویں شبہے کی تقریر 6 2
14 تیرہویں شبہے کی تقریر 6 2
15 چودہویں شبہے کی تقریر 7 2
16 پندرہویں شبہے کی تقریر 7 2
17 سولہویں شبہے کی تقریر 8 2
18 سترہویں شبہے کی تقریر 9 2
19 تقریرِ جوابات 9 1
20 پہلے شبہے کا جواب 10 19
21 دوسرے شبہے کا جواب 13 19
22 تیسرے شبہے کا جواب 13 19
23 پانچویں شبہے کا جواب 14 19
24 چھٹے شبہے کا جواب 14 19
25 ساتویں شبہے کا جواب 14 19
26 آٹھویں شبہے کا جواب 16 19
27 نویں شبہے کا جواب 17 19
28 دسویں شبہے کا جواب 18 19
29 گیارہویں شبہے کا جواب 19 19
30 بارہویں شبہے کا جواب 19 19
31 تیرہویں شبہے کا جواب 20 19
32 چودہویں شبہے کا جواب 23 19
33 پندرہویں شبہے کا جواب 24 19
34 سولہویں شبہے کا جواب 25 19
35 سترہویں شبہے کا جواب 26 19
36 خط نصیحت آمیز جس کا ذکر خطبے میں ہے 28 1
37 تتمۂ اصلاح الخیال 35 36
38 خطِ عزیز 35 1
39 اٹھارہویں شبہے کی تقریر 35 38
40 انیسویں شبہے کی تقریر 35 38
41 بیسویں شبہے کی تقریر 36 38
42 اکیسویں شبہے کی تقریر 36 38
43 بائیسویں شبہے کی تقریر 36 38
44 تیئیسویں شبہے کی تقریر 37 38
45 چوبیسویں شبہے کی تقریر 37 38
46 جوابِ ناصح 37 1
47 اٹھارہویں شبہے کا جواب 37 46
48 انیسویں شبہے کا جواب 37 46
49 بیسویں شبہے کا جواب 38 46
50 اکیسویں شبہے کا جواب 39 46
51 بائیسویں شبہے کا جواب 39 46
52 تیئیسویں شبہے کا جواب 39 46
53 چوبیسویں شبہے کا جواب 39 46
54 تحریراتِ مذکورہ کا نافع ومؤثر ہونا 40 1
55 عرضِ مولف (زاد مجدہ) 40 1
Flag Counter