خواری کے سوا کچھ نظر نہیں آتا إلخ اس کی نسبت اس قدر کہنا کافی ہے کہ جو کچھ وہ تعلیم کرتے ہیں، آیا موافقِ وحی کے تعلیم کرتے ہیں یا اپنی رائے سے؟ اگر کہا جاوے کہ اپنی رائے سے کرتے ہیں تو محض غلط ہے، اس واسطے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ وہ برابر دعوے کے لیے آیت وحدیث پیش کرتے ہیں، پھر ہم کس طرح کہیں کہ اپنی رائے سے تعلیم کرتے ہیں، لامحالہ قائل ہونا پڑے گا کہ وہ تعلیم موافقِ وحی کے ہے، پھر یہ اعتراض کس پر ہوا؟ نعوذ باللہ یہ تو حضرتِ حق جلت عظمہ پر اعتراض ٹھیرا کہ ایسے احکام کیوں مقرر کیے جو اس زمانے میں موجبِ ذلت ہیں، پھر اس اعتراض کا جواب تو صرف علما کے ذمے نہیں، بلکہ ہر مسلمان کے ذمے ہے۔
اب اس کی اصلی وجہ سننا چاہیے کہ اتباعِ احکام سے اگر کسی وقت میں ذلت وخواری ہو تو آیا ان احکام میں کوئی فتور ہے یا کسی مخلوق کا قصور ہے۔ اس کے دریافت ہو جانے سے ہزاروں شبہات بلکہ تمام شبہات مٹ جاویں گے۔ اول: عزت وذلت عند الخلق کی حقیقت سمجھنا ضرور ہے، یہ دونوں صفتیں موجوداتِ حقیقیہ میں سے نہیں، بلکہ موجوداتِ اضافیہ میں سے ہیں، یعنی خلق کے علم واعتقاد میں کسی کی حالت کا عظیم ہونا یہ اس صاحبِ حالت کی عزت ہے، اور کسی حالت کا حقیر ہونا یہ اس صاحبِ حالت کی ذلت ہے، اس سے معلوم ہوا کہ یہ صفتیں اعتقاد وزعمِ خلق کے تابع ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایک شخص برہنہ میلا کچیلا ایک معتقد کی نظر میں بہت بڑا ہے، اور دوسرے کی نظر میں محض رسوا وخوار ہے، جب یہ بات معلوم ہوچکی تو اب سمجھو کہ اسلامی حالت بھی موجبِ اعزاز اس شخص کی نظر میں ہوسکتی ہے جو احکامِ اسلام کو نظرِ عظمت سے دیکھتا ہو۔ بخلاف اس شخص کے جو خود اس کو ہی ایک امرِ لغوو بے کار سمجھتا ہو اس کی نظر میں وہی امر جو موجبِ عزت تھا موجبِ ذلت ہوگا۔ تو اس میں احکام کا کیا قصور ہوا؟ غلط بینی اس شخص کی ہوئی جو اپنے عقیدے میں اس کو موجبِ حقارت سمجھتا ہے۔
اب انصاف کرنا چاہیے کہ اگر کسی کا اعتقاد یقینا غلط ہو، اور وہ اس لیے اتباعِ احکام کو موجبِ ذلت سمجھتا ہے، تو کیا اس کے اعتقادِ غلط کا اتباع کرکے اس امر کو چھوڑ دیا جاوے گا؟ یا خود اس شخص کو غلط کار سمجھ کر اس امرِ حق پر استقامت واستقلال سے قائم رہا جاوے گا؟ سو اگر ایک شخص نے رشوت کو برا سمجھا، اور سود کو برا سمجھا، ناجائز نوکری کو برا سمجھا، اور گھاس کھود کر اپنا پیٹ پالا، اس نے عقل کی رو سے کیا برائی کی؟ پھر اس حالت کو حقیر سمجھنے سے کیا اس کو حق تعالیٰ کی مخالفت کرکے اللہ تعالیٰ کی نظر میں ذلیل بن جانا چاہیے؟
اندلس میں ایک زمانہ گزرا ہے کہ خود مسلمان رہنا ذلت کی بات تھی، اور بدون عیسائیت کے ہرگز آبرو وجان محفوظ نہیں رہ سکتی تھی، تو اب اس مقدمۂ خاص میں کیا ان لوگوں پر الزام ہوگا جنھوں نے اسلام پر قائم رہ کر آبرو اور ایمان جان