Deobandi Books

فضائل علم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

44 - 54
العلوم)
عالم کی شان یہ ہے کہ اپنے علم سے خود مستفید ہوتا ہو اور دوسروں کو بھی فیض پہنچاتا ہو، حدیث شریف میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
مثل علم لا ینتفع بہ کمثل کنز لا ینفق منہ فی سبیل اللہ (دارمی)
’’جس علم سے نفع حاصل نہیں کیا جاتا اس کی مثال اس خزانے کی سی ہے جسے اللہ کے راستہ میں خرچ نہیں کیا جاتا۔‘‘
علمائے حق علم پر خود بھی عمل کرتے ہیں اور علم کا فیض مسائل بتا کر فضائل سنا کر سبق پڑھا کر کتابیں لکھ کر غرض کہ جس طرح ممکن ہو جاری رکھتے ہیں علم سے اگر نفع نہ ہو تو ایسا علم حسب فرمان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس خزانہ کی طرح ہے جو بند پڑا ہے زمین میں دفن ہے یا تجوری میں مقفل ہے نہ مال والے کے کام میں آتا ہے نہ اس سے دوسرے فیض یاب ہوتے ہیں۔
علم کے یاد رکھنے کا سب سے بڑا ہتھیار اس پر عمل کرنا ہے جس علم پر عمل ہوگا یا د رہے گا عمل گیا تو علم بھی گیا، حضرت سفیان ثوری نے فرمایا:
یہتف العلم بالعمل فان اجابہ والا ارتحل
’’علم والے کو علم عمل کے لئے پکارتا ہے اگر اس نے پکار سن لی تو خیر ورنہ علم چل دیتا ہے ‘‘(احیاء العلوم)
نسئل اللہ علما نافعا وعملا متقبلاً ونعوذ بہ من علم یکون وبالا
حضرت ابراہیم بن عیینہ سے کسی نے دریافت کیا کہ سب سے زیادہ پشیمانی والا کون ہے؟  انہوں نے جواب دیا کہ دنیا میں وہ شخص ہے جس نے ناشکرے کے ساتھ احسان کیا اور موت کے وقت وہ عالم جس نے عمل میں کوتاہی کی۔
حضرت فضیل بن عیاض نے فرمایا کہ مجھے تین شخصوں کی بدحالی پر رحم آتا ہے (۱) کسی قوم کا وہ معزز آدمی جو ذلیل ہوگیا (۲) وہ مال دار جو تنگ دست ہوگیا (۳) وہ عالم جسے دنیا اپنا کھلونا بنائے ہوئے ہے (احیاء العلوم)
فائدہ:۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وماذا عمل فیما علم (یعنی قیامت کے ضروری پانچ سوالات میں سے یہ بھی ہے کہ جو کچھ علم تھا اس پر کیا عمل کیا )
یہ طرز بیان اس لئے اختیار کیا گیا کہ ہر شخص کو علم پر عمل کرنے کی ذمہ داری کا احساس ہوجائے اور کوئی یہ نہ سمجھ لے کہ عمل کی ذمہ صرف انہی حضرات پر ہے جو کسی مدرسہ سے فارغ التحصیل اور سند یافتہ ہوں تھوڑا بہت علم تو سب ہی کو ہے اور ہر ایک سے اپنے اپنے علم کے متعلق سوال ہوگا۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تصحیح نیت اور اس کی اہمیت 1 1
3 مہاجر ام قیس 1 1
4 طالب علم کیا نیت کرے 2 1
5 دنیا حاصل کرنے کیلئے علم دین حاصل کرنا 3 1
6 علمیت جتانے یا معتقد بنانے کے لیے علم حاصل کرنا 4 1
7 علم دین کی ضرورت اور فرضیت 6 1
8 اصل علم تین چیزوں کا علم ہے 10 1
9 دینی سمجھ انعام عظیم ہے 14 1
10 علمائے دین قابل رشک ہیں 15 1
11 معلم ومبلغ کے لئے دعائیں اور عابد پر عالم کی فضیلت 16 1
12 علماء اور طلباء کا مرتبہ 18 1
13 علماء کا وجود علم کا وجود ہے 20 1
14 طالب علموں کے ساتھ حسن سلوک 20 1
15 علماء ورثۃ الانبیاء ہیں 21 1
16 علم دین صدقہ جاریہ ہے 24 1
17 سب سے بڑا سخی 26 1
18 علماء اور حفاظ شفاعت کرینگے 27 1
19 مسجدوں میں ذکر وعلم کے حلقے 29 1
20 عورتوں کی تعلیم وتبلیغ کے لئے وقت نکالنا 30 1
21 مومن کو علم دین کا حریص ہونا چاہیے 32 1
22 طلب علم کے لئے سفر کرنا 34 1
23 ایک فقیہ شیطان کیلئے ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے 38 1
24 کوئی طالب علم دین خسارہ میں نہیں 40 1
25 علم پر عمل کرنا 41 1
26 قرآن شریف سیکھنا سکھانا 45 1
27 قرآن پڑھ کر بھول جانا 46 1
28 قرآن مجید کو شکم پروری کا ذریعہ بنانا 47 1
29 اپنی رائے سے تفسیر بیان کرنا 50 1
Flag Counter