Deobandi Books

فضائل علم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

35 - 54
اسی طرح  طالب علم بھی رضائے الہٰی کے جذبہ میں گھر بار عزیزواقارب اور وطن مالوف کو چھوڑ کر سفر کرتا ہے نرم گرم سہتا ہے موسمی تکلیفیں جھیلتا ہے نفس کے تقاضوں کو دباتا ہے، پھر جس طرح قربانیاں دینا اور دقتیں برداشت کرنا جہاد اور تحصیل علم میں مشترک ہے ، اسی طرح نتیجہ میں بھی دونوں ساجھی ہیں یعنی جہاد کے نتیجہ میں جس طرح شیطان ذلیل ہوتا ہے اور کفر کی قوت ٹوٹتی ہے اسی طرح دین کے زبردست ہتھیار سے شیطان کی کوششوں کو عالم وفقیہ فیل کرتا ہے شیطانی پارٹی کے لوگ علماء کے ہتھیار علم سے مار کھا کر خدائی پارٹی میں آجاتے ہیں جس سے دشمنانِ دین کے حوصلے پست ہوتے ہیں اور ان کی ہمتیں ٹوٹتی ہیں۔
علمی شغف رکھنے والے حضرات نے علم دین حاصل کرنے کے لئے بڑے بڑے سفر اختیار کئے ہیں حضرت سعید بن المسیب نے فرمایا کہ میں ایک ایک حدیث کے لئے راتوں اور دنوں پیدل چلا ہوں، کوفہ کے رہنے والوں میں حضرت شعبی ایک محدث گذرے ہیں انہوں نے ایک مرتبہ ایک شاگرد کو حدیث سنائی اور فرمایا کہ میاں تم کو مفت میں یہ حدیث مل گئی ورنہ اس سے کم کے لئے مدینہ منورہ جانا پڑتا تھا حضرت امام شافعی رحمہ اللہ مکہ مظمہ میں رہتے تھے ان کی طالب علمی کی ابتداء وہیں ہوئی جب قرآن شریف ختم کرلیا تو مسجد میں جاتے اور اہل علم کی مجلسوں میں بیٹھتے اور احادیث ومسائل یا د فرماتے تھے کہ میں اس زمانے میں اس قدر تنگ دست تھا کہ لکھنے کے لئے کاغذ نہیں خرید سکتا تھا لہٰذا ہڈیوں پر لکھتا تھا جب پتہ لگا کہ مالک بن انس جلیل القدر امام ہیں تو مدینہ منورہ کا سفر کیا اور جب تک حضرت امام مالک رحمہ اللہ بقید حیات رہے مدینہ منورہ ہی میں رہے ، حضرت عبد اللہ بن المبارک بہت بڑے محدث اور فقیہ تھے وہ فرماتے تھے کہ میں نے چار ہزار استادوں سے علم حدیث حاصل کیا ہے۔
حضرت امام بخاری نے حدیث نبوی (صلی اللہ علیہ وسلم) حاصل کرنے کے لئے برسہا برس پردیس میں گزارے حجاز، شام ، عراق، مصر، خراسان، وغیرہ کے سفر کئے ان کے اساتذہ اور تلامذہ کی فہرست بڑی طویل ہے بخاری شریف انہوں نے سولہ سال میں چھ لاکھ حدیثوں سے انتخاب کرکے لکھی، ۲۷۵ ۷ حدیثیں اس کتاب میں جمع کیں اور ہر حدیث لکھنے کے وقت دو رکعتیں پڑھیںان کے مشہور شاگرد محدث فربری نے فرمایا کہ بخاری شریف کو خود امام بخاری سے سننے والوں کی تعداد ۹۰ ہزار سے زائد ہے دیگر محدثین وفقہاء کے حالات بھی بتاتے ہیں کہ ان حضرات نے علم دین کے لئے بڑے لمبے لمبے سفر کئے اور پردیس میں تکلیفیں جھیل کر علوم نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے سمندر پیئے۔
علم دین تو بڑی چیز ہے حقیر دنیا کے علوم واموال کے لئے سفر پر سفر کرنا پڑتا ہے برسہا برس پردیس میں گزارتے ہیںاس سے معلوم ہوا کہ اس جہان کا مزاج ہی کچھ ایسا ہے کہ گھر چھوڑے بغیر علم یا ما ل کی دولت نہیں ملتی بڑے بڑے پیار اور لاڈ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تصحیح نیت اور اس کی اہمیت 1 1
3 مہاجر ام قیس 1 1
4 طالب علم کیا نیت کرے 2 1
5 دنیا حاصل کرنے کیلئے علم دین حاصل کرنا 3 1
6 علمیت جتانے یا معتقد بنانے کے لیے علم حاصل کرنا 4 1
7 علم دین کی ضرورت اور فرضیت 6 1
8 اصل علم تین چیزوں کا علم ہے 10 1
9 دینی سمجھ انعام عظیم ہے 14 1
10 علمائے دین قابل رشک ہیں 15 1
11 معلم ومبلغ کے لئے دعائیں اور عابد پر عالم کی فضیلت 16 1
12 علماء اور طلباء کا مرتبہ 18 1
13 علماء کا وجود علم کا وجود ہے 20 1
14 طالب علموں کے ساتھ حسن سلوک 20 1
15 علماء ورثۃ الانبیاء ہیں 21 1
16 علم دین صدقہ جاریہ ہے 24 1
17 سب سے بڑا سخی 26 1
18 علماء اور حفاظ شفاعت کرینگے 27 1
19 مسجدوں میں ذکر وعلم کے حلقے 29 1
20 عورتوں کی تعلیم وتبلیغ کے لئے وقت نکالنا 30 1
21 مومن کو علم دین کا حریص ہونا چاہیے 32 1
22 طلب علم کے لئے سفر کرنا 34 1
23 ایک فقیہ شیطان کیلئے ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے 38 1
24 کوئی طالب علم دین خسارہ میں نہیں 40 1
25 علم پر عمل کرنا 41 1
26 قرآن شریف سیکھنا سکھانا 45 1
27 قرآن پڑھ کر بھول جانا 46 1
28 قرآن مجید کو شکم پروری کا ذریعہ بنانا 47 1
29 اپنی رائے سے تفسیر بیان کرنا 50 1
Flag Counter