Deobandi Books

فضائل علم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

22 - 54
حدیث کے آخری مضمون کی تشریح کرتے ہیں۔
ارشاد نبوی ﷺ ہے کہ ان العلماء ورثۃ الانبیاء (بے شک علماء نبیوں کے وارث ہیں) حضرات انبیاء کرام ؑ  اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کے لئے ہادی اور داعی بن کر آتے تھے انکی دعوت وہدایت کا خلاصہ یہ ہے کہ حق تعالیٰ شانہ کو پہچانو اس کے احکام پر عمل کرکے مرنے کے بعد کی زندگی اچھی بنالو، دنیا کی عبور ی اور امتحانی زندگی کی معصیتوں سے ملوث کر کے خدائے پاک سے دور نہ ہوجاؤ حضرات انبیاء کرام ؑ  کے ساتھ ان کے خاص خاص حواری اور فیض یافتہ اصحاب رہے وہ علوم نبوت خاص کر کے دوسرے کو سکھاتے رہے، حضور اقدسﷺ  سید الانبیاء والمرسلین ہیں آپ کے علوم سب سے زیادہ ہیں شریعت محمدیہ (علی صاحبہا الصلوٰۃ والتحیۃ) چونکہ تمام زمانوں اور تمام مکانوں (یعنی روئے زمین کے رہنے والے سارے انسانوں) کے لئے ہے اس لئے اس کے احکام بہت زیادہ مفصل ہیں جو قرآن کریم اور احادیث شریفہ میں پھیلے ہوئے ہیں حضرات صحابہؓ علوم نبوت کے وارث ہوئے پھر شاگردوں نے ان سے علوم حاصل کر کے آگے پہنچائے اور پھیلائے اور مسلسل اسی طرح یکے بعد دیگرے علمی میراث جاری ہے جو قرب قیامت تک رہے گی حضرات صحابہؓ علوم نبوت کے بلاواسطہ وارث ہوئے اور ان کے بعد تابعین اور تبع تابعین اور بعد کے علماء بالواسطہ وارث بنے۔
حضرات علمائے کرام جب علوم نبوت کے وارث ہوئے تو ان علوم کے لوازم بھی میراث میں مل گئے جس طرح حضرت رسول کریم ﷺافضل البشر ہیں اسی طرح آپ کے وارثین بھی دوسرے انسانوں سے افضل ہیں حتی کہ عابدوں پر بھی ان کو فضیلت ہے پھر جس طرح حضرات انبیاء کرام ؑ کو برا کہا جاتا رہاایذائیں دی جاتی رہیں اسی طرح ان کے وارثوں کو بھی لوگوں کی طرف سے قسم قسم کی تکالیف پہنچی ہیں اور طعنے سننے پڑتے ہیں حضرات انبیاء کرام ؑ  اولو العزم اور صاحب صبر ہونے کے ساتھ ساتھ بنی نوع انسان کے لئے بہت زیادہ شفیق اور ان کی ہدایت کے لئے انتہائی درد مند اور فکرمند ہوتے تھے اسی طرح علمائے کرام بھی صبروعزم، شفقت ومحبت اور دردوفکر کے ساتھ دعوت وتبلیغ، اصلاح وتعلیم میں منہمک رہتے ہیں۔
یہ علمائے حق کا ذکر ہے، علماء سوء کی طرف دھیان نہ لے جایئے اور حدیث کے اسی جملہ (ان العلماء ورثۃ الانبیاء) پر علمائے حق اور علماء سوء کو پرکھ سکتے ہیں جو لوگ میراث علم کے وارث ہیں اگر وہ اصحاب نبوت کی دوسری صفات کے بھی حامل ہیں تو یقین جانو کہ علمائے حق اپنے نبی کے صحیح وارث اور خلیفہ ہیں۔
چونکہ عام لوگوں کے دلوں میں عمومًا مال ودولت او ردینوی جاہ وحکومت کی محبت پوری طرح گھر کئے ہوئے ہے جس کی وجہ سے آنحضرت ﷺسے تعلق بالکل ہی نہیں ہے یا بہت ہی کم ہے، اس لئے صاحب دولت اور صاحب حکومت سے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تصحیح نیت اور اس کی اہمیت 1 1
3 مہاجر ام قیس 1 1
4 طالب علم کیا نیت کرے 2 1
5 دنیا حاصل کرنے کیلئے علم دین حاصل کرنا 3 1
6 علمیت جتانے یا معتقد بنانے کے لیے علم حاصل کرنا 4 1
7 علم دین کی ضرورت اور فرضیت 6 1
8 اصل علم تین چیزوں کا علم ہے 10 1
9 دینی سمجھ انعام عظیم ہے 14 1
10 علمائے دین قابل رشک ہیں 15 1
11 معلم ومبلغ کے لئے دعائیں اور عابد پر عالم کی فضیلت 16 1
12 علماء اور طلباء کا مرتبہ 18 1
13 علماء کا وجود علم کا وجود ہے 20 1
14 طالب علموں کے ساتھ حسن سلوک 20 1
15 علماء ورثۃ الانبیاء ہیں 21 1
16 علم دین صدقہ جاریہ ہے 24 1
17 سب سے بڑا سخی 26 1
18 علماء اور حفاظ شفاعت کرینگے 27 1
19 مسجدوں میں ذکر وعلم کے حلقے 29 1
20 عورتوں کی تعلیم وتبلیغ کے لئے وقت نکالنا 30 1
21 مومن کو علم دین کا حریص ہونا چاہیے 32 1
22 طلب علم کے لئے سفر کرنا 34 1
23 ایک فقیہ شیطان کیلئے ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے 38 1
24 کوئی طالب علم دین خسارہ میں نہیں 40 1
25 علم پر عمل کرنا 41 1
26 قرآن شریف سیکھنا سکھانا 45 1
27 قرآن پڑھ کر بھول جانا 46 1
28 قرآن مجید کو شکم پروری کا ذریعہ بنانا 47 1
29 اپنی رائے سے تفسیر بیان کرنا 50 1
Flag Counter