ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
مجھے اُس پر رحم آگیا اور میں نے چھوڑ دیا، آپ نے اِرشاد فرمایا اُس نے تجھ سے جھوٹ بولا اور وہ دوبارہ پھر آئے گا۔ تیسری رات میں نے اُس کا پھر انتظار کیا وہ (حسب ِ معمول) آیا اور اشیائِ خوردنی میں سے پھر اُٹھانے لگا، میں نے اُسے پکڑ کر کہا کہ میں تجھے ضرور رسول اللہ ۖ کے پاس لے کر جاؤں گا اور یہ تیسری مرتبہ کا واقعہ ہے، تیرا کیا خیال ہے کہ تو نہیں آئے گا (لیکن) تو پھر آئے گا، اُس نے کہا مجھے چھوڑ دو میں تمہیں ایسے کلمات سکھاؤں گا کہ اللہ تعالیٰ اُس کے ذریعہ تمہیں نفع دے گا ،میں نے پوچھا وہ کون سے کلمات ہیں اُس نے بتایا کہ جب تم سونے کے لیے اپنے بستر پر آؤ تو آیت الکرسی پڑھ لو اللہ تعالیٰ کی طرف سے تم پر ایک محافظ مقرر ہو جائے گا اور صبح تک تمہارے نزدیک کوئی شیطان وغیرہ نہ آسکے گا، میں نے اُسے چھوڑ دیا جب صبح ہوئی تو رسولِ اکرم ۖ نے مجھ سے دریافت فرمایا اپنے رات کے قیدی کے ساتھ کیا معاملہ کیا ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ۖ اُس نے مجھے چند ایسے کلمات سکھانے کا وعدہ کیا جس سے اللہ تعالیٰ مجھے نفع دیں گے، آپ نے دریافت فرمایا وہ کلمات کون سے ہیں ؟ میں نے عرض کیااُس نے مجھے بتایا کہ جب تم اپنے بستر پر (سونے کے لیے) آؤ تو اوّل سے آخر تک آیت الکرسی پڑھ لو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک محافظ و نگران تم پر مقرر ہوجائے گا صبح تک تمہارے قریب کوئی شیطان وغیرہ بھی نہ آئے گا (صحابہ تو ہر خیرو بھلائی کے حریص ہوتے تھے اِس لیے حضرت ابو ہریرہ نے یقین کر لیا اور اُسے چھوڑ دیا) نبی کریم ۖ نے اِرشاد فرمایا : اُس نے یہ بات تم سے سچ کہی ہے جبکہ وہ بہت بڑا کذاب ہے۔اے ابو ہریرہ ! تم جانتے ہو کہ تم تین راتوں تک کس سے گفتگو کرتے رہے ہو ؟ اُنہوں نے عرض کیا کہ نہیں، آپ نے فرمایا کہ وہ شیطان تھا۔ ''