ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2016 |
اكستان |
|
قربانی درست ہے ،اِن کے علاوہ کسی اورجانور کی قربانی درست نہیں۔ مسئلہ : بکری سال بھر سے کم کی درست نہیں جب پورے سال بھر کی ہوتب قربانی درست ہے اور گائے بھینس دوبرس سے کم کی درست نہیں،پورے دو برس کی ہوچکے تب قربانی درست ہے اور اُونٹ پانچ برس سے کم کادرست نہیں ہے۔ تنبیہ : بکری جب پورے ایک سال کی ہوجاتی ہے اورگائے جب پورے دو سال کی ہو جاتی ہے اور اُونٹنی جب پورے پانچ سال کی ہو جاتی ہے تواُس کے نچلے جبڑے کے دُودھ کے دانتوں میں سے سامنے کے دودانت گر کر دوبڑے دانت نکل آتے ہیں، نر اورمادّہ دونوں کا یہی ضابطہ ہے تو دوبڑے دانتوں کی موجودگی جانور کے قربانی کے لائق ہونے کی اہم علامت ہے لیکن اصل یہی ہے کہ جانور اِتنی عمر کا ہو، اِس لیے اگر کسی نے خود بکری پالی ہواور وہ چاند کے اِعتبار سے ایک سال کی ہو گئی ہو لیکن اُس کے دو دانت ابھی نہ نکلے ہوں تو اُس کی قربانی درُست ہے لیکن محض عام بیچنے والوں کے قول پر کہ یہ جانور پوری عمر کا ہے اِعتماد نہیں کرلینا چاہیے اور دانتوں کی مذکورہ علامت کو ضروردیکھ لینا چاہیے۔ مسئلہ : دُنبہ یا بھیڑ اگر اِتنا موٹا تازہ ہوکہ سال بھر کے جانوروں میں رکھیں تو سال بھر کا معلوم ہوتا ہو تو سال بھر سے کم لیکن چھ ماہ سے زائد عمر کے دُنبہ اوربھیڑ کی قربانی بھی درست ہے اور اگر ایسا نہ ہو تو سال بھر کا ہونا چاہیے۔ مسئلہ : گائے ، بھینس ، اُونٹ میں اگر سات آدمی شریک ہو کر قربانی کریں تو بھی درست ہے لیکن شرط یہ ہے کہ کسی کا حصہ ساتویں حصہ سے کم نہ ہو اورسب کی نیت قربانی کرنے کی یا عقیقہ کی ہو صرف گوشت کی نیت نہ ہو، اگر کسی کا حصہ ساتویں حصہ سے کم ہوگا تو کسی کی قربانی درست نہ ہوگی مثلاً آٹھ آدمیوں نے مِل کر ایک گائے خریدی اور اُس کی قربانی کی تو درست نہ ہوگی کیونکہ ہر ایک کا حصہ ساتویں سے کم ہے، اِسی طرح ایک بیوہ اوراُس کے لڑکے کو ترکہ میں گائے مِلی، اِس مشترکہ گائے کی قربانی کی تو درست نہیں ہوئی کیونکہ اِس میں بیوہ کا حصہ ساتویں سے کم ہے۔ مسئلہ : گائے اُونٹ میں بجائے سات حصوں کے صرف دوحصے ہوں یعنی دو آدمی مِل کر