Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015

اكستان

39 - 65
آپس میں کہتے تھے چپکے چپکے کہ اَندر نہ آنے پائے اِس میں آج تمہارے پاس  کوئی محتاج اور سویرے چلے لپکتے ہوئے زور کے ساتھ۔ پھر جب اُس کو دیکھا بولے ہم تو راہ بھول آئے۔  نہیں  !  ہماری قسمت تو پھوٹ گئی  !  بولا اُن میں سے درمیانہ کہ میں نے تم کو نہ کہا تھا کہ کیوں نہیں پاکی بولتے اللہ کی۔ بولے پاک ذات ہے ہمارے رب کی ہم ہی قصور وار تھے پھر منہ کر کر ایک دُوسرے کی طرف لگے طعنہ دینے ، بولے ہائی خرابی ہماری  !  ہم ہی تھے حد سے بڑھنے والے۔ شاید ہمارا رب بدلہ دے ہم کو اِس سے بہتر، ہم اپنے رب سے آرزو رکھتے ہیں۔ یوں آتی ہے آفت اور آخرت کی آفت تو سب سے بڑی ہے، اگر اُن کو سمجھ ہوتی۔ ''
زمانہ قدیم میں یمن کے قریبی علاقوں میں ایک نیک اور دولت مند شخص رہتا تھا اُس کا باغ تھا جس میں میوہ جات اور پھلوں کے درخت بکثرت تھے وہ شخص باغ کی آمدنی سے بقدرِ کفایت حصہ لیتا اور باقی فقراء و مساکین میں تقسیم کر دیتا تھا، ہر سال کٹائی کے وقت وہ یہ کام سر اَنجام دیتا۔ یہ شخص اپنے بیٹوں کی اچھی تربیت کرتا تھا اور اُنہیں اِیمان کی باتیں بتاتا اور اِنفاق فی سبیل اللہ کی ترغیب دیتا تھا اور فقراء و مساکین پر رحم کرنے کی تلقین کرتا تھا اور اُنہیں اللہ کی نعمتوں میں شریک کرنے کی رغبت دلاتا تھا۔ ایک مرتبہ وہ نیک آدمی شدید بیمار ہو گیا حتی کہ اُسے موت قریب نظر آنے لگی، اُس نے اپنے بیٹوں کو جمع کیا اور کہنے لگا  :  میرے بیٹو  !  اِس دُنیا کی سب سے بہتر چیز اَعمالِ صالحہ اور اللہ کا قرب ہے، یہ بات خوب سمجھ لو کہ صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا بلکہ بڑھتا ہے لہٰذا اپنے مال میں سے فقراء و مساکین کا حصہ نہ بھولنا تاکہ اللہ تعالیٰ تمہارے مال میں برکت پیدا کرتا رہے پھر اُس آدمی کااِنتقال ہو گیا تو اُس کے بیٹے ایک جگہ جمع ہوئے اور آئندہ کی منصوبہ بندی کرنے لگے۔
 سب سے بڑے بیٹے نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا باپ بے وقوف شخص تھا وہ معاملات صحیح اَنجام نہیں دیتا تھا اپنامال فقراء ومساکین کو دیتا تھا ہم فقراء کو اپنا مال نہیں دے سکتے، کیا اللہ جیسے ہمیں رزق دیتا ہے اُن کو نہیں دے سکتا  !

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 11 1
4 جہنم سے آزادی : 12 3
5 اپنے عیوب بھی ظاہر نہ کرے : 12 3
6 اچھے برے کی پہچان : 13 3
7 خوارج اور فتنہ ٔ وضعِ اَحادیث 14 1
8 حضرت علی کے ہاتھوں اِن کی بربادی 14 7
9 اِس جماعت کا زوال : 20 7
10 اُمت ِ اِسلامیہ کو یہ ہدایت فرمائی : 21 7
11 واضعین ِ حدیث : 22 7
12 دین ِ متین کی حفاظت واِستقامت : 23 7
13 اِسلام کیا ہے ؟ 29 1
14 پندرہواں سبق : مرنے کے بعد، برزخ، قیامت، آخرت 29 13
15 وفیات 37 1
16 قصص القرآن للاطفال 38 1
17 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 38 16
18 ( باغ والوں کا قصہ ) 38 16
19 کسبِ معاش میں شرعی حدود کی رعایت 41 1
20 شیئر بازار میں سرمایہ کاری : 41 19
21 غیر سودی سرمایہ کاری : 42 19
22 (١) مرابحۂ مؤجلہ : 44 19
23 (٢) اجارہ : 44 19
24 (٣) شیئر زکی خرید وفروخت : 45 19
25 (٤) مضاربت / شرکت : 45 19
26 گلدستہ ٔ اَحادیث 46 1
27 جو شخص بھی دو چیزوں کو مضبوطی سے تھامے رہے گا کبھی گمراہ نہیں ہو گا : 46 26
28 تحیة الوضو کی دو رکعتوں کی فضیلت : 47 26
29 تیمم میں دو ضربیں ہیں : 48 26
30 دو خون اور دو مری ہوئی چیزیں حلال قرار دی گئی ہیں : 50 26
31 جو چاہو کھاؤ اور جو چاہو پہنو بشرطیکہ دو چیزیں نہ ہوں : 50 26
32 دو چیزیں (ریشم اور سونا) مردوں کے لیے حرام ہیں: 51 26
33 حج نہ کرنے یا حج میں تاخیر کے حیلے بہانے 54 1
34 کیا حج بڑھاپے میں کرنے کا کام ہے ؟ 55 33
35 حج سے پہلے نماز روزہ کا بہانہ : 57 33
36 حج کے بعد گناہ نہ ہوجانے کا بہانہ : 57 33
37 پہلے کچھ کھا کمالیں : 58 33
38 گھر میں حج کا ماحول نہیں : 59 33
39 پہلے والدین کو حج کرانا : 59 33
40 پہلے گھر کے سربراہ کا حج کرنا : 59 33
41 بیوی یا والدہ کو ساتھ لے جانے کا عذر : 60 33
42 اپنی شادی کا بہانہ : 60 33
43 بچیوں کی شادی کا مسئلہ : 61 33
44 بچوں کو کس کے حوالے کریں ؟ 61 33
45 کاروبار کس کے حوالے کریں ؟ 61 33
46 حج کے بجائے عمرہ کرنا : 62 33
47 طلبۂ دینیہ سے خطاب 63 1
48 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter