ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
|
( لَیْسَ عَلَی الَّذِ یْنَ اٰمَنُوْآ وَعَمِلُوالصَّالِحَاتِ جُنَاح فِیْمَا طَعِمُوْا اِذَا مَا اتَّقَوْا وَاٰمَنُوْا وَعَمِلُوالصَّالِحَاتِ ثُمَّ اتَّقَوْا وَآمَنُوْا ثُمَّ اتَّقَوْا وَ اَحْسَنُوْا وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ ) (سُورة المائدہ : ٩٣) ''جولوگ اِیمان لائے اور نیک عمل کیے اُن پر اِس بارے میں کوئی گناہ نہیں کہ اُنہوں نے کھایا پیا جبکہ اُنہوں نے تقوی اِختیار کیا اور اِیمان لائے اور نیک عمل کیے پھر تقوی اِختیار کیا اور اِیمان لائے پھر تقوی اِختیار کیا اور نیک اَعمال میں لگے اور اللہ اچھے عمل کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔'' تونبی کریم ۖ نے اِرشاد فرمایا تم اِن ہی لوگوں میں سے ہو۔ ٭ حدیث شریف میں آتا ہے : عَنْ عَلِیٍّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ لَوْ کُنْتُ مُؤَمِّرًا اَحَدًا مِّنْ غَیْرِ مَشْوَرَةٍ لَاَمَّرْتُ ابْنَ اُمٍّ عَبْدٍ ۔ (ترمذی شریف رقم الحدیث : ٣٨٠٩ ) ٭ حضرت سارہ بنت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ۖ نے اِرشاد فرمایا : وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہ اِنَّ عَبْدَ اللّٰہِ اَثْقَلُ فِی الْمِیْزَانِ یَوْمَ الْقِیَامَةِ مِنْ اُحُدٍ اُس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے قیامت کے دن میزانِ عمل میں عبداللہ اُحد پہاڑ سے بھی زیادہ وزنی ہوں گے۔ (سیر اعلام النبلاء ص٣٠١ ) ٭ اِسی طرح ترمذی شریف میں نبی علیہ السلام کا یہ اِرشاد منقول ہے : تَمَسَّکُوْ بِعَھْدِ ابْنِ اُمِّ عَبْدِ یعنی تم اِبن اُم عبد( عبداللہ بن مسعود )کی باتوں کی پابندی کرو۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے ایک آدمی سے اِرشاد فرمایا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا وزن اپنے اَعمال کی وجہ سے میزان میں پہاڑ سے بھی زیادہ ہوگا۔ (الاصابہ ج ٢ ص ٣٧٠ ) علامہ اِبن عبدالبر لکھتے ہیں کہ ایک دفعہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نماز پڑھ رہے تھے، اُنہوں نے سورة النساء شرو ع کر رکھی تھی اِتنے میں رسول اللہ ۖ تشریف لے آئے، حضرت اَبوبکر