ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
|
''مدارس کے روز اَفزوں فتن دین سے بے رغبتی بے توجہی اور لغویات میں اِشغال کے متعلق کئی سال سے میرے ذہن میں یہ ہے کہ مدارس میں ذکر اللہ کی بہت کمی ہوتی جارہی ہے بلکہ معدوم بلکہ اِس لائن سے تو بعض میں تنفر کی صورت دیکھتا ہوں جو میرے نزدیک بہت خطرناک ہے۔ ہندوستان کے مشہور مدارس دارُالعلوم، مظاہرِ علوم، شاہی مسجد مراد آباد وغیرہ کی اِبتداء جن اَکابر نے کی تھی وہ سلوک میں بھی اِمام الائمہ تھے، اُن ہی کی برکات سے یہ مدارس ساری مخالف ہواؤں کے باوجود اَب تک چل رہے ہیں۔ میں اِ س مضمون کو کئی سال سے اہلِ مدارس، منتظمین اور اَکابرین کی خدمت میں تحریرًاو تقریرًا کہتا اور لکھتا رہا ہوں میرا خیال یہ ہے کہ آپ جیسے حضرات اِس کی طرف توجہ فرمائیں تو مفید اور مؤثر زیادہ ہوگا، مظاہرِ علوم میں تو میں کسی درجہ میں اپنے اِرادہ میں کامیاب ہوں اور دارُالعلوم کے متعلق جناب اَلحاج حضرت قاری محمد طیب صاحب سے بارہا تقریرً اور تحریرًا عرض کرچکا ہوں اور بھی اپنے سے تعلق رکھنے والے اہلِ مدارس کو متوجہ کرتا رہتا ہوں، مدارس کی روز اَفزوں فتنوں سے بہت ہی طبیعت کوکلفت پہنچتی رہتی ہے، میرا خیال یہ ہے کہ فتنوں سے بچاؤ کی صورت صر ف ''ذکر اللہ کی کثرت'' ہے، جب اللہ تعالیٰ کا نام لینے والا کوئی نہ رہے گا تو دُنیا ختم ہوجائے گی،جب اللہ تعالیٰ کے پاک نام کو اِتنی قوت ہے کہ ساری دُنیا کا وجود اُسی سے قائم ہے تو مدارس بچارے ساری دُنیا کے مقابلہ میں دریا کے مقابلہ قطرہ بھی نہیں، اللہ تعالیٰ کے پاک نام کو اُن کی بقاء اور تحفظ میں جتنادخل ہوگا وہ ظاہر ہے، اَکابرکے زمانہ میںہمارے اِن جملہ مدارس میں اَصحابِ نسبت و ذاکرین کی کثرت جتنی رہتی تھی وہ آپ سے بھی مخفی نہیں اور اَب اِس میں جتنی کمی ہوگئی ہے وہ بھی ظاہر ہے۔