ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
دارُالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی اَبو القاسم نعمانی نے کہا کہ اَمریکہ کا حمایت یافتہ اِسرائیل جس طرح فلسطین کے نہتے مسلمانوں پر وحشت ناک جان لیوا حملے کر رہا ہے اِس سے تمام اِنسانیت شرمسار ہے اور اُس نے دہشت گردی اور درندگی کی تمام حدوں کو پار کردیا ہے اِس کی جس قدر بھی مذمت کی جائے ،وہ کم ہے ۔ مولانا نے کہا کہ جس طرح دُنیا کے اِنصاف پسند عوام فلسطین کی حمایت اور اِسرائیل کی جارحیت کے خلاف آواز اُٹھا رہے ہیں اِسی طرح ہندوستان اِیران اور عرب حکومتوں کو بھی اِجتماعی طور پر صدائے اِحتجاج بلند کرنا چاہیے، مولانا اَبو القاسم نعمانی نے کہا کہ اگرچہ اَقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل جیسے اِدارے اَمریکہ کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی ہیں لیکن ہم پھر بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت ِ ہند اِسرائیل کی اِس سفاکی اور درندگی کو روکنے کے لیے اَقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کا ہنگامی اِجلاس طلب کرنے کا مطالبہ رکھے۔ مہتمم دارُالعلوم دیوبند نے کہا کہ ماضی میں ہندوستان اور فلسطین کی دوستی دُنیا میں باہمی اُخوت کی ایک مثال تھی، اِنسانی اِقدار کی بنیاد پر ہندوستان کی خارجہ پالیسی فلسطین نوازی پر مبنی رہی ہے چونکہ فلسطین کی حمایت کا معاملہ در اَصل مذہب کی بنیادوں پر نہیں بلکہ بقائے اَمن اور اِنسانی تحفظ کا مسئلہ ہے اِس لیے ہمارا ملک اِنصاف پسندی اور اِنسانیت نوازی کا ثبوت دیتے ہوئے ماضی میں فلسطین کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہے ،اُنہوں نے کہا کہ ہم اپنی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنی قدیم روایات، اِنسانی اِقدار اور فلسطین دوستی کا پاس رکھتے ہوئے اِسرائیل کی جارحیت کے خلاف صدائے اِحتجاج بلند کرے اور فلسطین کے مظلومین کی حمایت کے لیے آگے آئے نیز اِسرائیل کی دہشت گردی کے پیش ِ نظر اُس سے سفارتی رشتے منقطع کرنے کی پالیسی پر سنجیدگی سے غور و خوض اور اِقدام کرے۔