ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
پہلے اُنہوں نے شروع کیا سلسلہ اِس طرح کہ جو مانعینِ زکوٰة تھے معاذ اللہ اِرتداد میں پڑ گئے تھے یا مدعیانِ نبوت کے پیچھے چلے یاکسی اور طرح سے خراب ہوئے پہلے تو اُن کا صفایا کیا پھر وہ عراق کی حدود میں داخل ہوئے وہاں مقابلہ یہ اِیرانیوں سے ہوا شروع، ابھی یہ جاری ہی تھا کہ رُومیوں کی طرف بہت بڑی طاقت جمع ہوگئی تو حضرت خالد اِبن الولید رضی اللہ عنہ کو وہیں فتوحات روک کر اِدھر آنا پڑا شام میں، شام میں پھر'' یرموک'' کا معرکہ ہوا،دِمشق فتح ہوا اُن میں شریک رہے حضرت خالد رضی اللہ عنہ۔ تو جہاد کا سلسلہ جوچلا ،چلتا رہا، اَب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا دور آگیا بنو اُمیہ کا اُس میں بھی چلتا رہا صَیْفِیْ اور شِتَوِیْ یعنی سردی اور گرمی ، سردی میں ایک جانب اور گرمی میں دُوسری جانب، یہ جہاد ہوتا رہا ،گرمیوں کے موسم میں ٹھنڈے علاقے ترکی اور دُوسرے علاقوں کی طرف حتی کہ قسطنطنیہ تک پہنچے اُنہوں نے یہ بھی فتح کیا، یہ قبرص بھی فتح کیا، یونان پر بھی حملے ہوئے ،اَسکندریہ میں عیسائی پہلے بھی تھے اُس وقت سے چلے آرہے تھے، اُدھر اُوپر سے رُومی اِٹلی والے اِدھر آجاتے تھے سمندر پار کر کے حملے کرتے تھے بحری لڑائیاں ہوتی تھیں بار بار، یہ اِن(یعنی حضرت معاویہ) کے دور میں چلتا رہا سلسلہ ،آپس میں بھی کچھ اِختلافات شدید رہے ۔ یزید کاآغاز و اَنجام دونوں برے : یزید کا دور آیا تو اُس میں اِبتداء میں تو شہادتِ حسین ہے رضی اللہ عنہ اور اُس کا آخری کام جو ہے وہ یہ ہے کہ حرم ِ مدینہ منورہ میں اُس نے بہت ظلم کیا بہت ظلم کیا ہے اُس نے یہ ''حر ہ'' کا قصہ کہلاتا ہے اور مسلم اِبن عُقبہ مُری اُس کی طرف سے سردار تھا جیش کا، حرہ کی لڑائی تو ایک دِن میں ختم ہوگئی تھی مدینہ منورہ فتح ہوگیا تھا لیکن یزید کو غصہ تھا اُس نے بعد میں یہ حکم دیا تھا کہ تین دِن مدینہ منورہ تمہارے لیے حلال ہے اَمَرَہ اَنْ یَّسْتَبِیْحَ الْمَدِیْنَةَ ثَلاَثَةَ اَیَّامٍ ۔ مدینہ منورہ میں صحابی کا بے دردی سے قتل : ایک صحابی کا ذکر ہے میں رات ہی پڑھ رہا تھا یعنی پرانے صحابہ میںبڑی عمر کے صحابی اِسی طرح