ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
حرفِ آغاز نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّابَعْدُ ! پوری دُنیا میں فی زمانہ مسلمانوں کی پستی کا سب سے بڑا سبب آپس کی نا اِتفاقی ہے، مال ودولت سے بے تحاشا محبت اور مادّے پر اِنحصار نے رہی سہی کسر بھی نکال کر رکھ دی ہے، تعلق مع اللہ ایک غیر ضروری اور اوپری چیز ہو کر رہ گئی ہے۔ حضرت محمد رسول اللہ ۖ نے اُمت کے لیے تعلق مع اللہ اور آپس میں اِتفاق پر بہت زیادہ زور دیا ہے اِن دو چیزوں کے ہوتے ہوئے نہ صرف یہ کہ بڑی سے بڑی مشکل سر کی جاسکتی ہے بلکہ تمام مادّی قوتیں مسخر ہو کر عالمی قیادت کی راہیں ہموار کر دیتی ہیں۔ آج رمضان المبارک کی اَٹھارہ تاریخ ہے ظہر کے بعد مسجد ِ حامد میں خانقاہی نظم کے مطابق حلقہ میں جد اَمجد حضرت مولانا سیّد محمد میاں صاحب کی تصنیف ''صحابہ کرام کا عہد ِزرّیں'' پڑھی جارہی تھی ،تمام شرکاء پورے اِنہماک سے سن رہے تھے، غزوہ ٔ بدر کے موقع پر معرکہ حق و صداقت سے کچھ دیر پہلے ایک جہاںدیدہ کافر نے صحابہ کرام کی بے سرو سامان جماعت کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے اُن کے پڑاؤ کے گرد دُور سے چکر لگا کر قریش کی قیادت کو کیا تفصیلات بیان کیں ! پھر اُن پر اِس کا کیا اَثر پڑا ! اور خود ہمارے لیے اِس میں کیا سبق ہے ملاحظہ فرمائیں :