ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
تصویر سے متعلق ایک اور فتویٰ اَز حضرت مولانا مفتی سعید اَحمد صاحب پالن پوری صدر المدرسین دارُالعلوم دیوبند حضرت مولانا شیخ حکیم فضل الکریم صاحب الحسینی ،مفتی اعظم مدنی دارُالافتائ، آسام نے حضرت مولانا مفتی سعید اَحمد صاحب پالن پوری مدظلہم سے تصویر کشی کے اِبتلائے عام ہو جانے کی وجہ سے اِس کے جواز وعدمِ جواز کی بابت دریافت کیا، حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم نے درج ذیل تحریر اِرقام فرمائی۔ بسم اﷲ الرحمن الرحیم مکرم ومحترم زید مجدکم!……… السلام علیکم ورحمة اﷲ وبرکاتہ آپ نے فوٹو کے تعلق سے دریافت کیا ہے کہ جائز ہے یا ناجائز اور ناجائز ہے تو اَکابر کا عمل اِس سے مختلف کیوں ہے ؟ عام طو رپر بڑے بڑے لوگ جلسوں میں او رکانفرنسوں میں بے دھڑک فوٹو کھنچواتے ہیں بلکہ اَب تو بعض بڑے ٹی وی پر بھی آنے لگے ہیں۔ تو اِس سلسلہ میں عرض یہ ہے کہ برصغیر ( اِنڈیا، پاکستان اور بنگلہ دیش) کے تمام مفتیان کرام بالاتفاق فتوی دیتے ہیں: کیمرے کا فوٹو بھی حرام ہے ، حدیث صحیح میں جس تصویر کی ممانعت آئی ہے، وہ اِس تصویر کو بھی شامل ہے ، مصر او رعرب کے بعض علماء اِس میں اِختلاف رکھتے ہیں ، مگر برصغیر کے علماء میں اِس مسئلہ میں کوئی اِختلاف نہیں۔ مگر اُمت کے اَکابر علمی طو رپر اپنے مفتیوں کی مخالفت کرتے ہیں،اُن کے ذہنوں میں کیمرے کے فوٹو کی کوئی خاص قباحت نہیں رہی ، یہ ایک بڑا اَلمیہ ہے ، میں ہمیشہ