ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
اور پھر فرمایا کہ اَب خلافت ِنبوت آنحضرت ۖ کی اُمت سے جاتی رہی اَلبتہ اَب سلطنت اور بادشاہت ہوگی۔ بکثرت اَحادیث ِنبویہ میں یہ مضمون وارِد ہواہے کہ خلافت کا سب سے اَعلیٰ درجہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر ختم ہوجائے گا۔ خلافت کے اِس اَعلیٰ مرتبے کو حضرت شیخ ولی اللہ محدث دہلوی رحمة اللہ علیہ نے خلافت ِ خاصہ کے لفظ سے تعبیر کیا ہے، ایسا ہی ظہور میں بھی آیا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے باوجودیکہ خلافت ِ خاصہ کے تمام اَوصاف وشرائط اُن میں موجود تھے مگر سب مسلمانوں کا اِتفاق اُن پر نہ ہوا۔ ایک بڑی جماعت مسلمانوں کی اُن کی مخالف ہی رہی اور حضرت معاویہکی خلافت پر گو تمام مسلمانوں کا اِتفاق ہو گیا مگر اُن میں وہ اَوصاف و شرائط نہ پائے جاتے تھے جو خلافت ِ خاصہ کے لیے ضروری ہیں بہر حال خلافت ِخاصہ ختم ہوگئی اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ (جاری ہے) بقیہ : حضرت یوسف علیہ السلام کا قصہ حضرت یوسف علیہ السلام نے اِس موقع کو غنیمت جانا، پہلے تو اُنہیں دعوت اِلی اللہ دی اور اُن کے سامنے کفرو شرک کا اَنجام بیان کیا۔ اِس کے بعد ساقی کے خواب کی تعبیر بتلائی کہ عنقریب اُسے جیل سے رہائی ملے گی اور وہ اپنے سابقہ عہدے پر بحال ہوجائے گا اور دُوسرے شخص یعنی نان بائی کو بتایا کہ تجھے سولی پر لٹکایا جائے گااور شکاری پرندے تیرا گوشت نوچیں گے۔ پھر آپ نے ساقی سے درخواست کی کہ رہائی کے بعد بادشاہ کو میرے بارے میں بتانا کہ میں بے گناہ ہوں اور مجھے ظلماً قید کیا گیا ہے، ساقی دوبارہ بادشاہ کو پلانے کی ذمہ داری پر مامور ہوا لیکن وہ بادشاہ کے سامنے آپ کا تذکرہ کرنا بھول گیا جس کی وجہ سے آپ کو طویل مدت جیل میں رہنا پڑا۔ (جاری ہے)