ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
جب سے اَنگریز آئے ہیں اُس وقت سے لے کر اَنگریزوں کے جانے کے وقت تک تو پنجاب کے شہروں سے اَنگریز نے فوجی سپاہی بھرتی کیے ہیں تو ہمارا علاقہ تو بقول غالب ع برسوں رہا ہے پیشۂ آبا سپہ گری یہ تو سپہ گروں کی اَولاد ہیں اور اَب بھی فوج میں اَسی فیصد ہیں، اِس ساری آبادی میں اگر واقعی جہاد کی رُوح پھونک دی جائے تو فوجی تو سارے مِلا ملو کر نو لاکھ بنتے ہیں کل ،ساری فوج ہماری ملالیں ملیشیا ولیشیا تو یہ نو لاکھ کے قریب بن جاتی ہے لیکن اُس کے علاوہ جتنی آبادی ہے یہ سب غفلت میں پڑی ہوئی ہے آپس کے جھگڑے اور یہ اور وہ ساری چیزیں۔ اَیوب خاں کے زمانے میں جب جہاد شروع ہوا جہاد ہی کا نام دیا اُس نے، کلمہ پڑھا اُس نے تو سارے لوگ اُدھر لگ گئے .......... فوج ملا کر کل ساڑھے تین ڈویژن فوج یہ تو کچھ بھی نہیں ہوتا لیکن پھر بھی کامیاب رہے پیش قدمی بھی کی ہے آگے بھی بڑھے ہیں اور دِفاع بھی کیا ہے دونوں کام کیے ہیں اور ساری قوم ساتھ تھی اَن ٹرینڈ قوم۔ عوام میں جہاد کی رُوح اور ہندوستان کا لرزنا : اگر اِنہیں ٹریننگ دے دی جائے تو پھر کیا ہوگا اور جہاد کے جذبات آجائیں تو پھر کیا ہوگا پھر ہندوستان لرزنے لگے گا وہ کپکپائے گا چھیڑتے ہوئے بھی ڈرے گا کہ اِن سے پیچھا نہیں چھڑا سکتے اور جو جانبازی پر آجائے تواُس کے مقابلے کے لیے کون آتا ہے ؟ اُس سے تو ضرور ہارنا پڑے گا ! حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی بات ہے کہ اُس(رُستم اور مہران) نے کچھ کہلادیا تھا کہ یہ ہے یہ ہے یہ ہے تو اُنہوں نے جواب دیا تھا کہ نہیں تم یہ بات مانو، صحیح ہوجائو، ورنہ میں ایسے لوگ لے کر آؤں گا کہ جو موت کے ایسے چاہنے والے ہیں جیسے تم شراب کو چاہتے ہو ١ تو موت اور اُس کا خوف جو ہے یہ ایسی چیز ہے کہ یہ اچھے خاصے آدمیوں کو ختم کردیتے ہیں اور یہ خوف نکل جائے تو بہت بڑی بات ہے۔ ١ مشکوة شریف کتاب الجھاد رقم الحدیث ٣٩٣٦