ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
قارئین ِ کرام ! ذرا سوچیے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ صحابہ کی اِس جماعت کی تعداد میں کمی بے سرو ساما نی کے باوجود کفار اور اُن کے سرداروں کے حوصلے بلند ہونے کے بجائے گھٹ کیوں گئے ؟ بزدلی نے کیوں دبوچ لیا ؟ دُنیاوی نقطہ نظر سے تو ہونا یہ چاہیے تھا کہ بزدلی ہوتی بھی توختم ہوکر شیری آجاتی نہ کوئی وہم رہتا نہ وسوسہ مگر ہو یہ رہا ہے کہ سب سر جوڑ کر بیٹھ گئے سرکنے اورکھسکنے کی سوجھنی شروع ہوگئی ! سوائے اِس کے اور کیا کہا جا سکتا ہے کہ ایک نادیدہ ''رسی'' تعلق مع اللہ کی اپنا کام دکھا رہی تھی، آپس کے اِتفاق واِتحاد کے سمندر میں کفار کے حوصلے نمک کے ڈلوں کی مانند گھلنا شروع ہوگئے تھے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ یہ آسمانی مضامین ہمارے ملک کے سکولوں ، کالجوں، فوجی تربیت گاہوں میں فوج کے اَفسروں اور جوانوں کی تعلیم کا حصہ ہوں اور سیاسیات کے نصاب اِن نورانی تعلیمات سے منور ہوں جس کی برکت سے مسلمانوں کے قائدین اور جرنیلوں کے دماغوں سے کفریہ نظام کی زہریلی کائی چھٹ جائے اور ہاتھوں پیروں کا دم خم بحال ہوکر اپنے تن کا بوجھ خود سہارنے کے قابل ہوجائیں۔ ٭ فلسطین میں یہودیوں کی بربریت کو کئی دہائیاں بیت گئیں مگر عالمِ اِسلام ہے کہ سویا پڑا ہے، نیند میں بڑبڑاتے ہیں اِسی کو قراردادِ مذمت قرار دے کر اِسی پر اِکتفاء کو کافی گردانتے ہیں۔ رمضان المبارک میں یہودیوں کے ظلم و ستم میں مزید اِضافہ ہوگیا ہے اِس موقع پر دارُالعلوم دیوبند کی طرف سے ایک قرار دادِ مذمت جاری کی گئی ہے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ قارئین ِ کرام کی خدمت میں پیش کر دی جائے۔ پریس نوٹ اَلتاریخ : ١٣جولائی ٢٠١٤ئ دارُالعلوم دیوبند نے فلسطین کے معصوم اور نہتے اِنسانوں پر اِسرائیل کی جارحانہ کارروائی اور بمباری کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اَقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل سے ہنگامی اِجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اَب وقت آگیا ہے کہ اِسرائیل کو دہشت گرد ملک قرار دیا جائے اور اِس کے مراسم پر عالمی پابندی عائد کی جائے۔