ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
اہلِ مدینہ کے ساتھ ایسا ظلم کیا جائے اُن کا خون اور مال یہ حلال سمجھا جائے لوٹ مار کی جائے اِس لیے کہ اہلِ مدینہ نے تمام بنو اُمیہ کو نکال دیا۔ اہلِ مدینہ سے مکرو فریب کا وبال : خیر وہ دور گزرایزید کا، اِسی زمانے میں یزید مر گیا کیونکہ حدیث شریف میں آتا ہے مَنْ کَادَ اَہْلَ الْمَدِیْنَةِ جو بھی اہلِ مدینہ سے کَیْد(مکر وفریب) کرتا ہے اُس کے بارے میں سزا آئی ہے اِنْذَابَ کَمَا یُذَابُ الْمِلْحُ فِی الْمَآئِ جیسے پانی میں نمک گھل جاتا ہے ایسے وہ گھل جاتا ہے، جوان آدمی تھا کوئی پینتیس سال کے قریب کل عمرہوئی ہے اِس کی، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دَور میں پیدائش ہوئی تو پھر اِن(بنو اُمیہ) کی حکومت ختم ہوگئی ساری دُنیا سے،صرف فلسطین میں یہ رہ گئے بنواُمیہ، گویامحصور کردیا اِنہیں۔ پھر حضرت عبداللہ اِبن زبیر(کا دور آگیا) رضی اللہ عنہ پھروہاں(شام) سے مروان نے کارروائی شروع کی اور شام فتح کر لیا اُس نے، وہاں حکومت جمالی اپنی ،ابھی اِسی میں تھا کہ اُس کا بھی اِنتقال ہوگیا توعبدالملک آگیا ،عبدالملک اِبن مروان نے پھراور بڑھایا سلطنت کو اور حجاج اِبن یوسف یہ اُس کا جنرل تھا، اِس طرح سے یہ ایک سلسلہ پھر قائم ہو گیا بنواُمیہ کا ۔ اَب سن ١٣٠ھ میں بنواُمیہ کی سلطنت ختم ہوگئی بنو عباس آگئے تومطلب یہ کہ یہ لڑائیاں بھی جاری ہیں یہ اِختلافات بھی جاری ہیں حکومت بھی بدل رہی ہے ایک خاندان چلا گیا دُوسرا خاندان آگیا لیکن جہاد جاری تھا وہ جاری رہا۔ ہارون رشید ایک سال حج کے لیے جاتا تھا ایک سال جہاد پر جاتا تھا اِس طرح کرتا رہا تو یہ سلسلہ کہ جب بھی ذرا سی بات ہو جہاد جاری ہو جائے یہ چلتا ہی رہا اور مسلمانوں کو جہاد میں نقصان کبھی نہیں ہوا ،جہاد میں نفع ہی رہا ہے اور جہاد ایسی چیز ہے کہ اِس کے لیے اِنسان جو قربانی دیتا ہے وہ بہت زیادہ ہے ۔ پنجاب کا خطہ اور سپہ گری : ہمارے یہاں اگر جہاد کی رُوح پھونک دی جائے تو یہ علاقہ تو ویسے ہی سپاہیوں کا چلا آرہا ہے