ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
سپر پاوریں آ گئیں، ایک اِیران کی تھی اورایک تھی رُوم کی، رُومی سلطنت اِیران پر بھی بھاری آئی تھی، جب صلح حدیبیہ ہوئی ہے یعنی سن ٦ ہجری میں اِنہوں نے اِیران کے مقابلے کی تیاری کی جوابی کار روائی کی اور غالب آگئے۔ مسلَّمہ سفارتی قانون کی پامالی : لیکن رسول اللہ ۖ سے اِنہوںنے چھیڑ چھاڑ شروع کردی، آقائے نامدا ر ۖ کا ایک فرستادہ تھا جسے آپ نے پیغام دے کر بھیجا تھا وہ صحابی تھے اُن کو شرجیل نامی ایک شخص نے جو سردار تھا قبائلی علاقے کا جیسے پاکستان اور اَفغانستان کے درمیان قبائلی حصہ ہے پہلے وہ ہندوستان اَفغانستان کے درمیان تھا قبائلی حصہ لیکن آزاد شمار ہوتا تھا مگر زیرِاَثر اَنگریزوں ہی کے تھا اَنگریز اُن میں کسی کو ''مَلَکْ'' کا خطاب کسی کو کچھ دیتے رہتے تھے، اِسی طرح سے شام اور عرب کے درمیان ایک حصہ تھا اُس میں بھی یہی تھا کہ آزاد علاقہ تھا سردار تھے عربی بھی جانتے تھے اور رُومی بھی جانتے تھے جیسے اَٹک کے بعض علاقوں کے وہ بھی بول لیتے ہیں پشتو اور جیسے پشاور کے علاقے کے ''ہندکو ''بول لیتے ہیں پنجابی بول لیتے ہیں اِس طرح یہ لوگ بھی تھے عربی بھی بول لیتے تھے اور وہ بھی، تو یہ صحابی، رسولِ کریم علیہ الصلٰوة والسلام کا نامۂ مبارک لے کر جارہے تھے کہ درمیان میں اُس شخص نے اِن کو شہید کردیا، اِس کے بدلے کے لیے وہ لڑائی ہوئی تھی جس کا نام'' غزوہ ٔ موتہ'' ہے اُس میں مسلمان تھوڑے تھے تین ساڑھے تین ہزار تھے اور ہرقل اِس علاقے کا دورہ کر رہا تھا اَرضِ بلقاء کے قریب قریب کا، اِن لوگوں نے ہرقل سے اِمداد چاہی اُس نے اِمداد دے دی وہ ایک لاکھ آدمی دے دیے فوج دے دی، مسلمانوں کو اُن سے مقابلے میں بہت ہی دُشواری پیش آئی اور ایک بھی نہ بچتا لیکن تدبیر کی گئی حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے ایسی تدبیر کی کہ بچ جائیں ،باقی نقصان بڑے بڑے صحابہ کرام شہید ہوئے، رسول اللہ ۖ کے چچا زاد بھائی حضرت جعفر رضی اللہ عنہ شہید ہوئے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بڑے تھے عمر میں دس سال، حضرت عبداللہ اِبن رواحہ شہید ہوئے اور حضرت زید بھی شہید ہوئے، رسول اللہ ۖ