ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
حاصلِ مطالعہ ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) اِنشاء اللہ کہہ لیا ہوتا : عام طور پردیکھنے میں آتا ہے کہ لوگ راحت و آرام کے موقع پر اللہ کو بھول جاتے ہیں اور جب کوئی مصیبت یا تکلیف یا کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو اللہ کو یاد کرنے لگتے ہیں اِن لوگوں کی حالت بالکل ویسی ہے جیسے : ''ایک شخص گھوڑا خریدنے جا رہا تھا ایک ملنے والے راستے میں مل گئے اُنہوں نے پوچھا کہ کہاں جا رہے ہو ؟ کہا کہ گھوڑا خریدنے جا رہا ہوں۔ اُنہوں نے کہا کہ میاں اِنشاء اللہ تو کہہ لیا ہوتا، کہنے لگے کہ اِس میں اللہ کے چاہنے کی کون سی بات ہے، روپیہ میرے پاس موجود، گھوڑے بازار میں، میں جاؤں گا خرید لاؤں گا، یہ بیچارے خاموش ہوگئے بازار پہنچے گھوڑا پسند کر کے سودا کیا، طے ہوجانے کے بعد روپیہ دینے کے لیے جیب میں ہاتھ ڈالا وہاں پہلے ہی کسی گرہ کٹ نے جیب اُڑا لی تھی، خالی ہاتھ ہلاتے آرہے تھے، وہی شخض پھر ملے پوچھا کہو بھائی گھوڑا خرید لائے تو کہتے ہیں کیا بتلاؤں اِنشاء اللہ میں بازار پہنچا،اِنشاء اللہ گھوڑا پسند کیا، اِنشاء اللہ سودا طے ہوا،اِنشاء اللہ روپیہ دینے کے لیے جیب میں ہاتھ ڈالا، اِنشاء اللہ کسی گرہ کٹ نے جیب کاٹ کر روپیہ اُڑلیا، اِنشاء اللہ گھوڑا نہ خرید سکا۔'' ( ملفوظات حکیم الامت ج ٨ ص ٨١ ) جاہل مجیب : بہت سے لوگ مسائل سے ناواقف ہوتے ہیں، جب اُن سے مسئلہ پوچھا جاتا ہے تواپنی