ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
جہاد کو ترک کر دینے کا وبال : یہ سمجھئے ہلاکو خاں کے زمانے میں(مسلمانوں کی بزدلی کا) یہ حال ہوگیا کہ سترہ مسلمان تھے وہ گزر رہے تھے کہیں سے ایک خیمہ تھا وہاں دیکھا ایک عورت کھڑی ہے ہلاکو خاں کے خاندان کی چینی تھی گویااُس نے اِنہیں دیکھا اور اِنہوں نے سوال جواب کیا کچھ اور اُس نے کہا کہ بالکل یہاں سے نہ ہلنا یہیں کھڑے رہو میں تمہیں سب کو مارُوں گی اَندر گئی تلوار لے کر آئی اور سب کو ماردیا اور اُن میں کسی میں اِتنی جان نہیں رہی ٹانگوں میں کہ وہ بھاگ بھی سکیں، ایک عذاب مسلَّط ہو گیا تھا اُن پر تو ایسا حال ہوجاتا ہے اگر موت سے ڈرو اور اگر جہاد نہ کرو تو یہ حال ہوجاتا ہے اور یہ مصر تک پہنچ گئے تھے اُس کے بعد تبدیلی آئی اللہ تعالیٰ نے توفیق دی اہلِ مصر کو کہ اُن کا جو لشکر تھا پھر اُس نے تیاری کی اور خدا نے کامیابی دی اور ہلاکو خاں کی قوم میں سے لوگ مسلمان ہوتے چلے گئے ۔ تو اِسلام جہاں کہیں ذلت ہو اُس جگہ جہاد کی اِجازت دیتا ہے اور کہیں حکم دیتا ہے یہ حکم منسوخ ہونے والا نہیں ہے۔ جہاد کو منسوخ کرنے کی اَنگریز کی کوشش : اَنگریزوں نے اِسے منسوخ کرنا چاہا ہے تو کچھ تو مفتی ایسے ملے کہ جو یہ کہنے لگے یہ ہندوستان دارُالحرب نہیں(دارُالاسلام ہے)جب ہندوستان دارُالحرب نہیں ہے تو لڑنا کس سے ہے، اور اَنگریز کو بھگانا کیوں، اِس کے خلاف تحریک چلانا کیوں ؟ سیاسی اِستفتاء کا سیاسی جواب : وہ کسی نے بھوک ہڑتال کی تھی مولانا اَنور شاہ صاحب رحمة اللہ علیہ سے پوچھا گیا کہ یہ جائز ہے یا ناجائز ہے ؟ اُنہوں نے کہا کہ بھوک ہڑتال تو جائز نہیں ،بھوک ہڑتال ایک تو ہوتی ہے نا چوبیس گھنٹے کی اُس میں تو کوئی بات ہی نہیں وہ ناجائز نہیں ہے، ایک ہے'' مرن برت'' رکھتے تھے ، مرن برت کا مطلب یہ ہے کہ کھائے گا ہی نہیں جب تک کہ وہ کام پورا نہ ہو یہ مطالبہ پورا نہ ہو تو ہندوؤں نے ایسے رکھے ہیں مرن برت اور لوگوں نے بھی رکھے ہیں اور مرے بھی ہیں واقعی نہیں کھایا اور مر بھی