ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
حضرت مولانا سیّد محمد اَصلح صاحب اَلحسینی (حضرت مولانا قاری تنویر اَحمد صاحب شریفی ، کراچی ) ٧شعبان المعظم ١٤٣٥ھ /٦ جون ٢٠١٤ء بروز جمعہ عصر سے تقریبا ایک گھنٹہ قبل دارُالعلوم دیوبند کے قدیم فاضل اور سابق مدرس،جمعیت علمائے ہند کے کارکن، روزنامہ اَلجمعیة دہلی کے سابق اَیڈیٹر، ماہنامہ بینات کراچی کے اِبتدائی دور کے معاون مدیر، اَدیب اور کہنہ مشق صحافی، حضرت مولانا محمد اَصلح صاحب الحسینی کا وصال ہوگیا، اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ۔ عصر سے پہلے مجھے اِن کے اِنتقال کی خبر آگئی تھی، عصر کی نماز کے فورًا بعد جامعہ علوم اِسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کا رُخ کیا، پندرہ منٹ کی مسافت قادیانی نواز جماعت کی ذرّہ نوازی کی وجہ سے سوا گھنٹے میں طے ہوئی، بحمداللہ مغرب سے کچھ دیر پہلے جامعہ پہنچ گیا ،حضرت کا جسد ِ خاکی مدرسہ کے مغربی دروازے سے لایا گیا اور جناز گاہ میں رکھ دیا گیا، مغرب کی نماز کے بعد حضرت مولانا مفتی عبدالرؤف صاحب غزنوی مدظلہم (سابق اُستاذ دارُالعلوم دیوبند) حال اُستاذ الحدیث بنوری ٹاؤن نے پانچ منٹ کا خطاب فرمایا، اِس کے بعد حضرت کے تلمیذ ِرشید حضرت مولانا ڈاکٹر محمد عبدالحلیم صاحب چشتی دامت برکاتہم نے جنازہ پڑھایا، جنازے کے بعد حضرت کا آخری دیدار کرایا گیا، عشاء کے وقت کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر کے قبرستان میں تدفین ہوئی۔ اللہ تعالیٰ خوب خوب اپنی رحمتوں کی اُن کی قبر پر بارش فرمائے اور جنت الفردوس عطا فرمائے، آمین۔ آخری دیدار کے وقت ذہن کی یادداشت نے بیتے ہوئے دِن سامنے کردیے، راقم الحروف نے بچپن سے جن بزرگوں کو وقتا فوقتا دیکھا اور اُن کا نام سنا، اُن میں سے ایک حضرت مولانا سیّد محمد اَصلح الحسینی قدس اللہ سرہ بھی تھے۔ میرے مرشد اَوّل فدائے ملت حضرت مولانا سیّد اَسعد صاحب مدنی نوراللہ مرقدہ جب کراچی تشریف لاتے تو حضرت مولانا اُن کے ساتھ ساتھ رہتے، ہمارے مدرسہ تعلیم القرآن شریفیہ