ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
اِسلام کیا ہے ؟ ( حضرت مولانا محمد منظور صاحب نعمانی رحمة اللہ علیہ ) ساتواں سبق معاملات میں سچائی و اِیمانداری اور اَکلِ حلال و حقوق العباد کی اہمیت معاملات میں سچائی اور اِیمانداری کی تعلیم بھی اِسلام کی اُصولی اور بنیادی تعلیمات میں سے ہے۔ قرآن شریف اور رسول اللہ ۖ کی حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اَصلی مسلمان وہی ہے جو اپنے معاملات میں اور کار وبار میں سچا اور اِیماندار ہو، عہد کا پکا ہو اور وعدہ کا سچا ہو یعنی دھوکہ، فریب اور اَمانت میں خیانت نہ کرتا ہو، کسی کا حق نہ مارتا ہو، ناپ تول میں کمی نہ کرتا ہو، جھوٹے مقدمے نہ لڑتا ہو اور نہ جھوٹی گواہی دیتا ہو ، سود اور رِشوت جیسی تمام حرام کمائیوں سے بچتاہو، اور جس میں یہ برائیاں موجود ہوں قرآن و حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ خالص مومن اور اَصلی مسلمان نہیں ہے بلکہ ایک طرح کا منافق ہے اور سخت درجہ کا فاسق ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اِن تمام بُری باتوں سے بچائے۔ اِس بارے میں قرآن و حدیث میں جو سخت تاکیدیں آئی ہیں اُن میں سے چند اہم یہاں درج کرتے ہیں قرآن شریف کی مختصر سی آیت ہے : ( یٰاَ یُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَأْکُلُوْا اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ) (سُورة النساء : ٢٩ ) ''اے اِیمان والو ! تم کسی غلط اور ناجائز طریقے سے دُوسروں کا مال نہ کھاؤ۔'' اِس آیت میں کمائی کے اُن تمام طریقوں کو مسلمانوں کے لیے حرام کردیا ہے جو غلط اور باطل ہیں جیسے دھوکہ فریب کی تجارت ،اَمانت میں خیانت، جو ا، سٹہ اور سود، رشوت وغیرہ پھر دُوسری آیتوں میں اَلگ اَلگ تفصیل بھی کی گئی ہے مثلاً جو دُکاندار اور سودا گر ناپ تول میں دھوکہ بازی اور بے اِیمانی کرتے ہیں اُن کے متعلق خصوصیت سے اِرشاد فرمایا ہے :