ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
ساتھ چمٹ گئے اور کنویں سے باہر نکل آئے۔ حضرت یوسف علیہ السلام کو دیکھ کر اُسے بڑی فرحت اور خوشی ہوئی وہ آپ کو کنویں سے نکال کر اپنے ساتھ لے گیا۔ یوں قافلہ یوسف علیہ السلام کو ساتھ لے کر مصر کی طرف روانہ ہوا، وہاں پہنچ کر آپ کو فروخت کردیا گیا۔ عزیز ِ مصر نے جو مصر کا وزیرِ خزانہ تھا آپ کو خریدا، عزیز ِ مصر نے جو دیکھا کہ آپ شریف الاصل اور پاکیزہ صفات کے حامل ہیں تو اپنی بیوی ذُلیخا کو ہدایت کی کہ آپ کے ساتھ حسن ِ سلوک سے پیش آئے۔ اُن دونوں کے زیرِ سایہ عیش و عشرت کے ساتھ آپ کی پرورِش ہوئی حتی کہ آپ جوان ہوگئے۔ حضرت یوسف علیہ السلام اِنتہائی حسین و جمیل اور طاقتور جسم کے مالک تھے لہٰذا عزیز ِ مصر کی بیوی کو آپ اچھے لگے اور وہ آپ پر فرفتہ ہوگئی، وہ بڑی بن سنور کر آپ کے سامنے آتی تاکہ اِس کی طرف آپ کا میلان ہو لیکن آپ اِس سے اِعراض کرتے اور نگاہیں جھکالیتے۔ ایک دِن عزیز ِ مصر کی بیوی نے اپنے شوہر کو محل سے باہر نکلتے دیکھ کر خود کو تیار کیا اور تمام دروازے بند کر کے حضرت یوسف علیہ السلام کو گناہ کی دعوت دی، آپ نے اِنتہائی شدت کے ساتھ اِنکار کیا اور فرمانے لگے : ( مَعَاذَ اللّٰہِ اِنَّہ رَبِّیْ اَحْسَنَ مَثْوَایَ اِنَّہ لَا یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ )(سُورہ یوسف : ٢٣) ''خدا کی پناہ، وہ عزیز مالک ہے میرا، اچھی طرح رکھا ہے مجھ کو، بے شک بھلائی نہیں پاتے وہ لوگ جو بے اِنصاف ہوں۔'' حضرت یوسف علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے اِجتناب کیا اور اپنے مربی کے اِحسانات کی پاسداری کی اور کسی قسم کے گناہ میں مبتلا نہ ہوئے اِس کے باوجود عزیزِ مصر کی بیوی اپنے مطالبے پر ڈتی رہی۔ آپ محل سے باہر نکلنے کے لیے دروازے کی طرف بڑھے، اُس نے کپڑے کو پکڑ کر آپ کو روکنا چاہا، آپ کی قمیص پیچھے سے پھٹ گئی۔ آپ جیسے ہی دروازہ کھول کر بار نکلے تو عزیزِ مصر باہر کھڑا تھا، عزیز ِ مصر کی بیوی نے خاوند کو سامنے کھڑا پایا تو اپنے عیوب کی پردہ پوشی اور آپ کو اِلزام دینے کے لیے کہنے لگی :