ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
''مار ڈالو یوسف کو یا پھینک دو کسی ملک میں کہ تم پر تمہارے باپ کی توجہ خالص رہے اور اُس کے بعد نیک ہو رہنا۔'' یہ سن کر سب سے بڑا بھائی جو زیادہ عقلمند تھا کہنے لگا کہ میری سمجھ میں تو یہ بات نہیں آتی اور دین بھی اِس کی اِجازت نہیں دیتا یوسف تو ابھی بچہ ہے یہ کسی ایسے جرم و قصور کا مرتکب نہیں ہوا کہ اُس کی پاداش میں اِسے قتل کیا جائے لیکن اگر تمہیں اِس سے چھکارا پانا ہو تو بیت المقدس کے کنویں میں ڈال دو یہاں سے گزرنے والا کوئی قافلہ اِسے اُٹھاکر اپنے ساتھ کہیں دُور لے جائے گا۔ تمام بھائی بڑے بھائی کے اِس مشورے پر متفق ہو کر والد ِمحترم کی خدمت میں پہنچے اور درخواست کی کہ یوسف کو ہمارے ساتھ کھیلنے کے لیے بھیج دیں۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کو حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں خطرہ لاحق ہوا کہ کہیں یوسف علیہ السلام کو کوئی تکلیف نہ پہنچے کہ وہ اُنہیں قصداً یا بھول کر کہیں تنہا نہ چھوڑدیں اور اُنہیں بھیڑیا کھالے،بھائیوں نے جب پوری طرح حفاظت کا یقین دِلایا تو حضرت یعقوب علیہ السلام نے اِجازت دے دی۔ برادرا نِ یوسف ،حضرت یوسف علیہ السلام کو لے کر سیر کے لیے نکلے اور گھر سے دُور جا کر حضرت یوسف علیہ السلام کی قمیص اُتاری اور اُنہیں کنویں میں ڈال دیا اور قمیص کو خون آلود کر کے شام کو جھوٹ موٹ روتے سسکتے ہوئے باپ کے پاس آکر کہنے لگے : اَبا جان! ہم نے کپڑوں کے پاس یوسف علیہ السلام کو بٹھا کر دوڑ کا مقابلہ کیا کہ دیکھتے ہیں کہ کون آگے بڑھتا ہے، جب واپس آئے تو دیکھا کہ بھیڑیا یوسف کو کھا چکا تھا۔ حضرت یعقوب علیہ السلام اُن کی باتیں سن کر سخت غمزدہ ہوئے اُور اُنہیں یقین ہو گیا کہ یہ لوگ جھوٹ بول رہے ہیں، حقیقت اِس کے بالکل برعکس ہے۔ کنویں میں حضرت یوسف علیہ السلام کے قلب ِ اَطہر پر اللہ تعالیٰ نے سکینت اور اِطمینان کی کیفیت نازل فرمادی۔ مصر جانے والے ایک قافلے کا کنویں کے پاس سے گزر ہوا تو ایک شخص پانی لینے کے لیے کنویں کے پاس آیا، جب اُس نے کنویں میں ڈول لٹکایا تو حضرت یوسف علیہ السلام اُس کے