ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2014 |
اكستان |
ہو جاؤں گا تو اِنہوں نے اپنے ساتھیوں میں ایک کو مارا دُوسرے کو مارا اور اُن کا مال لیا اور آگئے رسول اللہ ۖ کی خدمت میں تو آقائے نامدار ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ اَمَّا الْاِسْلَامُ فَاَقْبَلُ تمہارا جو اِسلام ہے یہ تو میں قبول کرتا ہوں منظور کرتا ہوں وَاَمَّا الْمَالُ فَلَسْتُ مِنْہُ فِیْ شَیْ ئٍ ١ اَوْ کَمَاقَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ مال جو ہے اِس کی ذمہ داری یہ میرے اُوپر نہیں ،مگر وہ رہے وہاں کچھ مطالبہ بھی نہیں ہوا اور صلح بھی اُس وقت تک نہیں ہوئی تھی حدیبیہ کی، حدیبیہ کی صلح میں یہ طے ہو گیا تھا کہ اگر کوئی ایسے کرے گا اور ہم اُسے واپس بلائیں گے تو آپ کو واپس دینا ہوگا وَاِنْ کَانَ عَلٰی دِ یْنِکَ چاہے وہ مسلمان ہو چکا ہو پھر بھی اِلَّا رَدَدْتَہ اِلَیْنَا ٢ ہمارے پاس آپ کو واپس بھیجنا ہوگا ،یہ معاہدہ ہوگیا یہ اِس سے پہلے کی بات ہے ۔ تو یہ تمیز کہ یہ درست ہے یہ نادرست ہے یہ تو اِسلام نے بتلائی ہیں چیز یں، اِس سے پہلے تو اِن لوگوں میں اِس چیز کی کوئی تمیز نہیں ہوتی تھی ،کسی کو بھی پکڑ لیتے تھے اور بیچ دیتے تھے، آپس میں قبائل میں دُشمنیاں تھیں مخالف قبیلے کے لوگوں کو پکڑ لیتے تھے اور بیچ ڈالتے تھے۔ حضرت زید رضی اللہ عنہ جنہوں نے جناب ِرسول اللہ ۖ کے یہاں تربیت پائی ہے اُن کو اِسی طرح ایک دُشمن قبیلہ جو تھا اُس نے حملہ کیا پکڑ لیا اور پکڑ کے اِغوا کر کے لے گئے لے جا کر بیچ دیا اور وہ غلام بن گئے ہوتے ہوتے وہ مکہ مکرمہ میں آگئے اور رسول اللہ ۖ کی خدمت میں آگئے یہیں رہے تو یہ تمیز کہ اِس طرح سے مال جائز ہے لے سکتے ہو اِس طرح ناجائز ہے نہیں لے سکتے ،یہ تمیز ہوتے ہوتے، ہوتے ہوتے اِتنے درجے تک پہنچا دیا کہ تقوی یہ ہے کہ یہ لو اور یہ نہ لو۔ حضرت معاذ اِبن جبل رضی اللہ عنہ کے بارے میں رسول اللہ ۖ نے تعریف کی ہے کہ اَعْلَمُہُمْ بِالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ ٣ حلال اور حرام کا علم رکھنے والے معاذ اِبن جبل ہیںاِن کے پاس زیادہ ہیں معلومات اِس قسم کی ،پہلے کچھ غلطی ہو گئی تھی نماز پڑھانے کی اُس کے بعد تنبُّہ ہوا ہوگا پھر پوچھتے رہتے ١ بخاری شریف کتاب الشروط رقم الحدیث ٢٧٣١ ٢ بخاری شریف کتاب الشروط رقم الحدیث ٢٧١١ ٣ مشکوة شریف کتاب المناقب رقم الحدیث ٦١٢٠