ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2014 |
اكستان |
|
قوت تمام مذاہب سے زیادہ ہوگئی۔ اَب خیال کرو کہ حضرت فاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ کی کیسی عظیم الشان فضیلت اِس آیت سے ظاہر ہوئی کہ اِن کے ہاتھ پر آنحضرت ۖ کی بعثت کا مقصد پورا ہوا۔ میں اِس آیت ِاِظہارِ دین کی تفسیر میں ایک مستقل رسالہ تالیف کر چکا ہوں اگر کسی کو اِس آیت کا مفصل اِستدلال دیکھنا ہو تو اُس رسالہ کو دیکھئے۔ (٢) آیت دعوتِ اَعراب جو سورۂ فتح میں ہے جس میں حق تعالیٰ نے بطورِ پیشین گوئی کے اِرشاد فرمایا ہے کہ : '' اے نبی جو بدو لوگ حدیبیہ میں آپ (ۖ )کے ہمراہ نہ گئے تھے اُن سے فرمادیجئے کہ عنقریب ایک بلانے والا تم کو سخت جنگ اور قوم سے لڑنے کے لیے بلائے گا ،اگر تم اُس بلانے والے کی اِطاعت کرو گے تو بڑا ثواب پاؤگے ورنہ تم پر عذاب نازل ہوگا۔ '' یہ پیشین گوئی حضرت فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں پوری ہوئی کہ اُنہوں نے اُن بدوؤں کواِیرانیوں سے لڑنے کے لیے بلایا اور حضر ت فاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ کے سوا کسی نے اُن بدوؤں کو لڑنے کے لیے نہیں بلایا۔ لہٰذا معلوم ہوا کہ حضرت فاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ کا درگاہ ِ خدا وندی میں وہ مرتبہ ہے کہ آپ کی اِطاعت پر قرآن شریف میں وعدۂ ثواب اِرشاد ہوا اور آپ کے باغی کو خدا نے عذاب الیم کی تہدید فرمائی۔ اِس آیت دعوتِ اَعراب کی تفسیر میں بھی ایک مستقل رسالہ لکھ چکا ہوں مفصل اِستدلال کا علم اُس سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اِن دو آیتوں کے علاوہ اور آیتیں بھی ہیں مگر نمونے کے لیے سرِدست اِسی قدر کافی ہیں۔