بن أم سلمۃ رضي اللہ عنہما۔(۵۹۵) قال ویجوز الوکالۃ بالخصومۃ في سائر الحقوق۱؎ لما قدمنا من الحاجۃ إذ لیس کل أحد یہتدي إلی وجوہ الخصومات۔۲؎ وقد صح أن علیا رضي اللہ
النبی ۖفتصدق بہ النبی ۖ و دعا لہ ان یبارک لہ فی تجارتہ ۔ ( ابوداود شریف ، باب فی المضارب یخالف ، ص ٤٩١، نمبر ٣٣٨٦ ترمذی شریف ، باب الشراء و البیع الموقوفین ، ص ٣٠٦، نمبر ١٢٥٧) اس حدیث میں حضور ۖ نے حضرت حیکم بن حزام کو قربانی خریدنے کا وکیل بنیا ہے ۔ صاحب ہدایہ کی دوسری حدیث یہ ہے ۔ عن ام سلمة لما انقضت عدتھا .....فقالت لابنھا : یا عمر قم فزوج رسول اللہ فزوجہ ، مختصر ۔ ( نسائی شریف ، باب انکاح الابن امہ ، ص ٤٥١، نمبر ٣٢٥٦)اس حدیث میں حضرت ام سلمہ نے اپنے بیٹے عمر کو نکاح کا وکیل بنایا ہے ۔
ترجمہ : (٥٩٥) اور جائز ہے وکیل بنانا تمام حقوق میں جھگڑا کرنے کا۔
ترجمہ : ١ اس ضرورت کی بنا پرجو ہم نے بیان کیا ، اس لئے کہ ہر آدمی جھگڑے کے طریقوں سے واقف نہیں ہوتا ۔
تشریح : تمام حقوق میں خصومت کرنے کا وکیل بنا سکتا ہے۔ خصومت کا مطلب یہ ہے کہ قاضی کے سامنے اچھے انداز میں مقدمہ پیش کرے،پھر اس کو ثابت کرے،گواہ پیش کرے اور اپنے حق میں فیصلہ کے لئے زور لگائے۔ ان تمام کاروائیوں کو وکیل بالخصومت کہتے ہیں۔اسی طرح حق کو ثابت کرنے اور حق کو وصول کرنے کے لئے بھی وکیل بنا سکتا ہے۔
وجہ : (١) ہر آدمی قاضی کے سامنے اچھے انداز میں مقدمہ پیش کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا،اس لئے خصومت کا وکیل بنانا جائز ہے (٢) حضورۖ نے مسیلمہ کذاب کو جواب دینے کے سلسلے میں ثابت بن قیس کو وکیل بنایا ہے۔اس لمبی حدیث کا ٹکڑا پیش خدمت ہے۔عن ابن عباس قال قدم مسیلمة الکذاب علی عھد النبی ۖ ... وھذا ثابت بن قیس یجیبک عنی ثم انصرف عنہ (بخاری شریف ، باب وفد بنی حنیفة وحدیث ثمامة بن اثال،کتاب المغازی ،ص ٧٤٢ ،نمبر ٤٣٧٣) (٣)مقدمہ پیش کرنے کے لئے عبد الرحمن بن سہل آگے بڑھے جو ان لوگوں میں سے چھوٹے تھے تو آپ نے بات کرنے کے لئے بڑے کو خصومت کا وکیل بنایا۔حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔قال انطلق عبد اللہ بن سھل ومحیصة بن مسعود بن زید الی خیبر ... فذھب عبد الرحمن یتکلم فقال ۖ کبر کبر وھو احدث القوم فسکت فتکلما (بخاری شریف ، باب الموادعة والمصالحة مع المشرکین بالمال وغیرہ، ص٥٢٨ ،نمبر ٣١٧٣) اس حدیث میں مقدمہ پیش کرنے کے لئے بڑے کو وکیل بنایا جس سے معلوم ہوا کہ خصومت کے لئے وکیل بنا سکتا ہے۔
ترجمہ : ٢ صحیح روایت میں ہے کہ حضرت علی نے حضرت عقیل کو وکیل بنایا اور بوڑھے ہونے کے بعد حضرت عبد اللہ بن جعفر کو وکیل بنایا ۔