Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

63 - 508
٢    ولنا  ان ھذاتصرف یمین لوجودالشرط والجزاء فلا یشترط لصحتہ قیام الملک فی الحال لان الوقوع عند الشرط والملک متیقن بہ عندہ    ٣    وقبل ذالک اثرہ المنع وھو قائم بالمتصرف  
 ٤    والحدیث محمول علے نفی التنجیز والحملُ ماثور عن السلف کالشعبے والزھری وغیرھما 

ترجمہ:  ٢   ہماری دلیل یہ ہے کہ یہ قسم کا تصرف ہے شرط، اور جزا پائے جانے کے بعداس لئے اس کے صحیح ہو نے کے لئے فی الحال ملک کے قائم ہو نے کی شرط نہیں لگائی جا سکتی ، اس لئے کہ طلاق واقع ہو نا شرط کے وقت ہے ، اور ملک اس وقت یقینی ہے ۔ 
تشریح:   یہ دلیل عقلی ہے ۔ہماری دلیل یہ ہے کہ یہ قسم کا تصرف کر نا ہے ، جس کا حاصل یہ ہے کہ شرط کے بولتے وقت نکاح کا ہو نا ضروری نہیں ہے البتہ جس وقت طلاق ہو رہی ہے اس وقت نکاح ہو نا ضروری ہے ، اور چونکہ نکاح کی شرط پر طلاق دیا ہے اس لئے طلاق کے وقت یقینا نکاح ہو گا ، اس لئے اس وقت طلاق ہو نے میں حدیث کی مخالفت نہیں ہے ، کیونکہ حدیث میں یہ ہے کہ نکاح نہ ہو تو طلاق نہیں دے سکتے ، یہاں تو نکاح کے وقت طلاق واقع ہو رہی ہے ۔
ترجمہ:  ٣  اور شرط پائے جانے سے پہلے قسم کا اثر یہ ہے کہ مشروط سے بچے اور مشروط سے بچنا متصرف کے ساتھ قائم ہے ۔
تشریح:  شرط کے پائے جانے سے پہلے قسم کا اثر یہ ہے کہ قسم کھانے والے نے جس چیز کی قسم کھائی ہے اس سے بچتا رہے ، اور یہ بچنا قسم کھانے والے کا کام ہے ، طلاق واقع ہو نے کا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ۔ 
ترجمہ:  ٤  حدیث جلدی کے نفی پر محمول ہے چنانچہ یہ حمل سلف سے منقول ہے جیسے حضرت شعبی ، حضرت زہری  ۔
تشریح :امام شافعی  نے جو حدیث پیش کی اس کا جواب ہے کہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ نکاح سے پہلے ابھی کوئی طلاق دینا چاہے تو طلاق نہیں ہو گی ، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ شرط پائے جا نے کے بعد اور نکاح ہو جانے کے بعد بھی طلاق نہیں ہو گی ، چناچہ حضرت شعبی  اور حضرت زہری  سے حدیث کی یہی تاویل منقول ہے ۔ حضرت شعبی کا اثر یہ ہے ۔عن الشعبی انہ سئل عن رجل قال لامراتہ کل امراة تزوجتھا علیک فھی طالق قال فکل امراة یتزوجھا علیھا فھی طالق۔(مصنف ابن ابی شیبة، ١٦ من کان یوقعہ علیہ ویلزمہ الطلاق اذا وقت، ج رابع، ص ٦٦، نمبر ١٧٨٣٢)اثر میں حضرت شعبی سے منقول ہے کہ شرط پائے جانے کے بعد طلاق واقع ہو گی۔ حضرت زہری  کا اثر یہ ہے ۔ عن الزھری فی رجل قال : کل امرأة اتزوجھا فھی طالق ، و کل امة اشتریھا فھی حرة قال کما قال، قال معمر فقلت او لیس قد جاء عن بعضھم انہ قال : لا طلاق قبل النکاح ، و لا عتاقة الا بعد الملک ؟ قال انما ذالک ان یقول الرجل : امرأة فلان طالق و عبد فلان حر۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب الطلاق قبل النکاح ج سادس، ص٣٢٥ نمبر١١٥١٩) اس اثر میں زہری  سے منقول ہے کہ  دوسرے کی بیوی کو اس سے نکاح کرنے سے پہلے طلاق جائز نہیں ہے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter