٢ وأما الأجداد والجدات فلأنہم من الأباء والأمہات ولہذا یقوم الجدُّ مقام الأب عند عدمہ ولأنہم سبَّبوا لاحیائہ فاستوجبوا علیہ الاحیاء بمنزلة الأبوین ٣ وشرط الفقر لأنہ لو کان ذا ما ل فایجاب نفقتہ ف مالہ أولی من ایجابہا ف مال غیرہ
٣٥٠ ،نمبر ٢٥٣٣) اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ والدین کا نفقہ بیٹے پر واجب ہے۔اور دادا دادی اور نانا نانی بھی انہیں میں داخل ہیں اس لئے ان کا نفقہ بھی واجب ہوگا۔اور اگر ان لوگوں کے پاس اپنا مال ہو تو بیٹے پر نفقہ لازم نہیں ہوگا،کیونکہ ہر آدمی کا نفقہ اپنے مال میں لازم ہوتا ہے۔اس لئے ان لوگوں کا نفقہ انہیں کے مال میں لازم ہوگا۔(٥) والدین کے ساتھ احترام کا معاملہ کرنا چاہئے۔اس لئے اس کے پاس نفقہ نہ ہو تو نفقہ دینا چاہئے۔
ترجمہ: ٢ بہر حال دادا اور دادی تو اس لئے کہ بھی باپ اور ماں میں سے ہیں ، اسی لئے باپ نہ ہوتے وقت دادا باپ کے قائم مقام ہیں ، اور اس لئے کہ وہ باپ کے پیدا ہونے کے سبب ہیں اس لئے وہ لڑکے پر اپنی زندگی کا استحقاق رکھتے ہیں ، جیسے والدین میں ہے ۔
تشریح: اگر دادا ، پر دادا اور دادی ، پر دادی غریب ہوں تو لڑکے پر اس کا نفقہ واجب ہے ، اس کی دو دلیلیں پیش کر رہے ہیں ]١[ ایک یہ ہے کہ دادا باپ کے درجے میں ہیں اور دادی ماں کے درجے میں ہے ، یہی وجہ ہے کہ اگر باپ موجود نہ ہو تو وراثت میں باپ کا حصہ دادا کو ملتا ہے ، اسی طرح نکاح کرانے میں بھی دادا کو حق ملتا ہے ، اسی طرح دادی ماں کے درجے میں ہے ، یہی وجہ ہے کہ ماں نہ ہو تو اس کا حصہ دادی کو ملتا ہے ، اس لئے جس طرح باپ اور ماں کا نفقہ لازم ہے اسی طرح غریب ہوں تو داد اور دادی کا نفقہ بھی لازم ہو گا ۔ ]٢[ دوسری دلیل ہے کہ ۔دادا اور دادی اس بچے کے پیدا ہونے کے سبب ہیں جس طرح باپ اور ماں اس بچے کے پیدا ہونے کے سبب ہیں ، اور سبب کی بنا پر والدین کا نفقہ لازم ہوتا ہے تو اسی طرح سبب کی بنا پر دادا اور دادی کا نفقہ بھی لازم ہو گا ۔
لغت: فاستوجبوا علیہ الاحیاء : دادا دادی لڑکے کی زندگی کا سبب ہیں اس لئے دادا دادی کو بھی حق ہے کہ لڑکے سے نفقہ لیکر زندہ رہیں ۔استوجب ، کا ترجمہ ہے کسی سے حق طلب کرنا ۔
ترجمہ: ٣ اور غریب ہونے کی شرط اس لئے ہے کہ اگر وہ مال والے ہوں تو نفقہ اس کے مال میں واجب کرنا زیادہ بہتر ہے دوسرے کے مال میں واجب کرنے سے ۔
تشریح: ماں باپ دادا دادی غریب ہوں تب لڑکے پر نفقہ واجب ہے اس کی دلیل یہ بتاتے ہیں کہ اگر اپنا مال موجود ہو تو اپنے مال میں نفقہ لازم ہو تا ہے یہ بہتر ہے ، اس لئے غربت کی قید لگائی ۔کہ غریب ہوں تب ہی لازم ہو گا ورنہ نہیں ۔
وجہ : (١)اس حدیث میں ہے کہ محتاج ہو تب اولاد سے نفقہ لے۔ عن الاسود عن عائشة قالت قال رسول اللہ ۖ