(٢١٨٣) وان مکنت ابن زوجہا من نفسہا فلہا النفقة) ١ معناہ مکنت بعد الطلاق لأن الفرقة تثبت بالطلقات الثلاث ولا عمل فیہا للردة والتمکین الا أن المرتدة تحبس حتی تتوب ولا نفقة للمحبوسة والممکنة لا تحبس فلہذا یقع الفرق۔
عدت کے درمیان نافرمانی کی ہو اس لئے اس کو نفقہ نہیں ملے گا (٢) نفقہ مسلمان عورت کو ملتا ہے اور یہ کافرہ ہو گئی اس لئے اس کو کیسے نفقہ ملے گا۔
ترجمہ: (٢١٨٣) اگر عورت نے شوہر کے بیٹے کو قدرت دی اپنی ذت پرتو اس کو نفقہ ملے گا ۔
ترجمہ: ١ اس کا معنی یہ ہے کہ تین طلاق کے بعد قدرت دی ، اس لئے کہ فرقت تین طلاق کی وجہ سے ہو چکی ہے ، اس لئے نکاح ٹوٹنے میں مرتد ہونے کو اور قدرت دینے کا کوئی دخل نہیں ہے ۔ مگر یہ کہ مرتدہ جیل میں ڈال دی جائے گی یہاں تک کہ توبہ کرے ، اور محبوسہ کے لئے نفقہ نہیں ہے ،اور بیٹے کو قدرت دینے والی حبس نہیں کی جائے گی ]اس لئے اس کو نفقہ ملے گا [ یہ فرق ہے ۔
تشریح : تین طلاق کے بعد عورت عدت گزار رہی تھی کہ سوتیلے بیٹے سے جماع کرا لیا ، تو عدت کا نفقہ اس کو ملے گا ۔
وجہ : (١)طلاق کے بعد صحبت کرائی تو صحبت کرانے سے تفریق نہیں ہوئی بلکہ طلاق بائنہ واقع ہونے سے تفریق ہو چکی ہے اور وہ عدت گزار رہی ہے اس لئے سوتیلے بیٹے سے زنا کرانا گناہ ضرور ہے لیکن چونکہ یہ تفریق کا سبب نہیں ہے اس لئے نفقہ ساقط نہیں ہوگا۔کیونکہ اس کی نافرمانی نہیں ہوئی۔(٢) مرتدہ کو حبس کیا جائے گا اس لئے اس کی جانب سے حبس کرنا ہوا اس لئے اس کو نفقہ نہیں ملے گا ، اور جس نے سوتیلے بیٹے کو قدرت دی وہ حبس نہیں کی جائے گی اس لئے اس کے لئے اس کو نفقہ ملے گا ، ایک فرق یہ بھی ہے ۔
اور اگر طلاق سے پہلے شوہر کے بیٹے سے صحبت کرائی تو اس کو نفقہ نہیں ملے گا۔
وجہ: (١) طلاق سے پہلے سوتیلے بیٹے سے صحبت کرائی اس لئے صحبت کی وجہ سے نکاح ٹوٹا اور وہ تفریق کا سبب بنا اور یہ عورت کی نافرمانی اور معصیت کی وجہ سے ہے اس لئے عورت کو عدت کا نفقہ نہیں ملے گا (٢) اس کے لئے اثر اوپر گزر چکا ہے۔قال انما کان ذلک من سوء الخلق (ابوداؤد شریف ، نمبر ٢٢٩٤) اس اثر میں ہے کہ عورت کی بد اخلاقی تھی اس لئے اس کو نفقہ نہیں ملا ۔
اصول: یہ سب مسئلے اس اصول پر ہیں کہ عورت کی جانب سے غلطی کی وجہ سے تفریق ہوئی ہو یا احتباس نہ ہوا ہو تو عورت کو نفقہ نہیں ملے گا ۔اور مرد کی جانب سے طلاق ہوئی ہو تو نفقہ ملے گا۔