Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

465 - 508
   ١    ووجہ الفرق ہو أن نفقة ہؤلآء واجبة قبل قضاء القاض ولہذا کان لہم أن یأخذوا قبل القضاء فکأن قضاء القاض اعانة لہم أما غیرہم من المحارم فنفقتہم انما تجب بالقضاء لأنہ مجتہد فیہ والقضاء علی الغائب لا یجوز ٢ ولو لم یعلم القاض بذلک ولم یکن مقرا بہ فأقامت البینة علی الزوجیة أولم یخلف مالا فأقامت البینة لیفرض القاض نفقتہا علی الغائب ویأمرہا بالاستدانة لا یقض القاض بذلک لأن ف ذلک قضاء علی الغائب 

ترجمہ:   ١   فرق کی وجہ یہ ہے کہ ان لوگوں کا ]بیوی ، نابالغ اولاد ،والدین [نفقہ قاضی کے فیصلے سے پہلے بھی واجب ہے  اسی لئے ان لوگوں کو حق ہے کہ قاضی کے فیصلے سے پہلے بھی نفقہ لے لیں اور قاضی کا فیصلہ ان لوگوں کی مدد کے طور پر ہے ، بہر حال انکے علاوہ ذی رحم  کا نفقہ تو قاضی کے فیصلے سے ہوتا ہے ، اس لئے کہ یہ مجتہد فیہ ہے ، اور غائب پر فیصلہ جائز نہیں ]اس لئے باقی ذی رحموں کے نفقے کا فیصلہ غائب پر نہیں کیا جائے گا [ 
تشریح:  ]١[ بیوی، ]٢[ چھوٹی اولاد، ]٣[ بڑی اولاد اپاہج ہو ،]٤[ یا بیٹی ہو،]٥[ اور والدین کے نفقے کے لئے غائب پر فیصلہ کیا جا سکتا ہے، اور ان کے علاو ہ  ذی رحم ،مثلا ]١[بھائی ،]٢[  چچا ، اور دوسرے قرابت داروں کے نفقے کے لئے غائب پر فیصلہ نہیں کیا جا سکتا ۔ دونوں میں فرق یہ ہے کہ غائب پر بیوی وغیرہ کا نفقہ قاضی کے فیصلے سے پہلے بھی واجب ہے اور موقع ملے تو ان کو مناسب نفقہ لے لینے کا حق ہے ، لیکن قابض شوہر کا مال دے گا نہیں اس لئے قاضی کا فیصلہ انکے لئے معین ہو گیا کہ ان کے حکم سے قابض دے دے گا ۔  چنانچہ غائب پرقاضی کا یہ فیصلہ مستقل فیصلہ نہیں ہے بلکہ معین کے لئے ہے ۔ اور دوسرے ذی رحموں کا نفقہ پہلے سے واجب نہیں ہے ، کیونکہ بعض امام نے فرمایا کہ نفقہ واجب ہے اور بعض نے فرمایا کہ واجب نہیں ہے اس لئے یہ مسئلہ مجتہد فیہ ہے ، اس لئے نفقے کے لئے مستقل فیصلہ کرنا پڑے گا ، اور اوپر گزر چکا ہے کہ غائب پر فیصلہ جائز نہیں اس لئے ان لوگوں کے نفقے کے لئے فیصلہ نہیں کیا جائے گا ۔     
ترجمہ:   ٢   اور اگر قاضی  زوجیت کو جانتا نہ ہو اور قابض بھی زوجیت کا اقرار نہ کرتا ہو اور عورت نے زوجیت پر بینہ قائم کیا ، یا شوہر نے مال نہ چھوڑا ہو اور عورت نے بینہ قائم کیا  تاکہ قاضی غائب پر نفقہ فرض کرے اور عورت کو قرضہ لینے کا حکم دے ، تو قاضی اس کا فیصلہ نہ کرے اس لئے کہ اس میں قضا علی الغائب ہے ۔ 
تشریح: اوپر چارباتیں تھیں تو نفقے کا فیصلہ ہوا تھا ، یہاں وہ چاروں باتیں نہ ہوں تو نفقے کا فیصلہ نہیں ہو گا ، کیونکہ مستقل طورپر قضا علی الغائب ہو جاتا ہے ۔ تفصیل یہ ہے ۔ ]١[ قابض  زوجیت کا اقرار کرتا ہو ۔ ]٢[ قابض یہ بھی اقرار کرتا ہو کہ غائب شوہر کا مال میرے پاس موجود ہے ۔]٣[ یا خود قاضی زوجیت کو جانتا ہو ۔ ]٤[ قاضی یہ جانتا ہو کہ غائب شوہر کا مال قابض کے پاس موجود ہے ، تو نفقے کا 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter