١ ووجہ الفرق ہو أن نفقة ہؤلآء واجبة قبل قضاء القاض ولہذا کان لہم أن یأخذوا قبل القضاء فکأن قضاء القاض اعانة لہم أما غیرہم من المحارم فنفقتہم انما تجب بالقضاء لأنہ مجتہد فیہ والقضاء علی الغائب لا یجوز ٢ ولو لم یعلم القاض بذلک ولم یکن مقرا بہ فأقامت البینة علی الزوجیة أولم یخلف مالا فأقامت البینة لیفرض القاض نفقتہا علی الغائب ویأمرہا بالاستدانة لا یقض القاض بذلک لأن ف ذلک قضاء علی الغائب
ترجمہ: ١ فرق کی وجہ یہ ہے کہ ان لوگوں کا ]بیوی ، نابالغ اولاد ،والدین [نفقہ قاضی کے فیصلے سے پہلے بھی واجب ہے اسی لئے ان لوگوں کو حق ہے کہ قاضی کے فیصلے سے پہلے بھی نفقہ لے لیں اور قاضی کا فیصلہ ان لوگوں کی مدد کے طور پر ہے ، بہر حال انکے علاوہ ذی رحم کا نفقہ تو قاضی کے فیصلے سے ہوتا ہے ، اس لئے کہ یہ مجتہد فیہ ہے ، اور غائب پر فیصلہ جائز نہیں ]اس لئے باقی ذی رحموں کے نفقے کا فیصلہ غائب پر نہیں کیا جائے گا [
تشریح: ]١[ بیوی، ]٢[ چھوٹی اولاد، ]٣[ بڑی اولاد اپاہج ہو ،]٤[ یا بیٹی ہو،]٥[ اور والدین کے نفقے کے لئے غائب پر فیصلہ کیا جا سکتا ہے، اور ان کے علاو ہ ذی رحم ،مثلا ]١[بھائی ،]٢[ چچا ، اور دوسرے قرابت داروں کے نفقے کے لئے غائب پر فیصلہ نہیں کیا جا سکتا ۔ دونوں میں فرق یہ ہے کہ غائب پر بیوی وغیرہ کا نفقہ قاضی کے فیصلے سے پہلے بھی واجب ہے اور موقع ملے تو ان کو مناسب نفقہ لے لینے کا حق ہے ، لیکن قابض شوہر کا مال دے گا نہیں اس لئے قاضی کا فیصلہ انکے لئے معین ہو گیا کہ ان کے حکم سے قابض دے دے گا ۔ چنانچہ غائب پرقاضی کا یہ فیصلہ مستقل فیصلہ نہیں ہے بلکہ معین کے لئے ہے ۔ اور دوسرے ذی رحموں کا نفقہ پہلے سے واجب نہیں ہے ، کیونکہ بعض امام نے فرمایا کہ نفقہ واجب ہے اور بعض نے فرمایا کہ واجب نہیں ہے اس لئے یہ مسئلہ مجتہد فیہ ہے ، اس لئے نفقے کے لئے مستقل فیصلہ کرنا پڑے گا ، اور اوپر گزر چکا ہے کہ غائب پر فیصلہ جائز نہیں اس لئے ان لوگوں کے نفقے کے لئے فیصلہ نہیں کیا جائے گا ۔
ترجمہ: ٢ اور اگر قاضی زوجیت کو جانتا نہ ہو اور قابض بھی زوجیت کا اقرار نہ کرتا ہو اور عورت نے زوجیت پر بینہ قائم کیا ، یا شوہر نے مال نہ چھوڑا ہو اور عورت نے بینہ قائم کیا تاکہ قاضی غائب پر نفقہ فرض کرے اور عورت کو قرضہ لینے کا حکم دے ، تو قاضی اس کا فیصلہ نہ کرے اس لئے کہ اس میں قضا علی الغائب ہے ۔
تشریح: اوپر چارباتیں تھیں تو نفقے کا فیصلہ ہوا تھا ، یہاں وہ چاروں باتیں نہ ہوں تو نفقے کا فیصلہ نہیں ہو گا ، کیونکہ مستقل طورپر قضا علی الغائب ہو جاتا ہے ۔ تفصیل یہ ہے ۔ ]١[ قابض زوجیت کا اقرار کرتا ہو ۔ ]٢[ قابض یہ بھی اقرار کرتا ہو کہ غائب شوہر کا مال میرے پاس موجود ہے ۔]٣[ یا خود قاضی زوجیت کو جانتا ہو ۔ ]٤[ قاضی یہ جانتا ہو کہ غائب شوہر کا مال قابض کے پاس موجود ہے ، تو نفقے کا