Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

380 - 508
(٢١٠٧)ومن قال ان تزوجت فلانة فہی طالق فتزوجہا فولدت ولداًلستة اشہر من یوم تزوجہا فہو ابنہ وعلیہ المہر) 

ترجمہ:  (٢١٠٧) کسی شخص نے کہا ٫ اگر میں فلاں سے نکاح کروں تو اس کو طلاق ، پس اس سے نکاح کیا  اور شادی کرنے کے دن سے چھ مہینے میں بچہ پیدا ہوا تو وہ اس کا بیٹا ہے ۔ اور اس پر پورا مہر ہے ۔
تشریح:  اس مسئلے میں دو باتیں بتانا چاہتے ہیں ]١[  ایک تو یہ کہ وطی کا کچھ بھی امکان ہو تو اس میں وطی ثابت کرکے نسب ثابت کیا جائے گا ، چاہے عقلی اعتبار سے نا ممکن کیوں نہ ہو ۔ ]٢[ اور دوسری بات یہ بتاتے ہیں کہ حمل کی کم سے کم مدت چھ ماہ ہے ۔ صورت مسئلہ یہ ہے کہ ایک شخص نے کہا کہ اگر میں فلاں عورت سے نکاح کروں تو اس کو طلاق ہے ، اب نکاح کے چھ ماہ پر بچہ دیا تو اس بچے کا نسب باپ سے ثابت ہو گا ۔ باقی رہا کہ یہاں تو نکاح کرتے ہی طلاق واقع ہو جائے گی تو وطی کیسے کرے گا ، کیونکہ نکاح سے پہلے وطی کرنے سے زنا ہو گا ، اور اس سے بچے کا نسب ثابت نہیں ہو گا ، اور نکاح ہوتے ہی طلاق واقع ہو جائے گی اس لئے بیوی باقی نہیں رہی ، اب اس حال میں وطی کرے گا تو بھی زنا ہو گا اور٫ للعاھر الحجر ، حدیث کی وجہ سے نسب ثابت نہیں ہو گا تو بچہ ہونے کی شکل کیا ہو گی ۔ تو مصنف نے ایک بعید صورت یہ نکالی ہے کہ بالکل دخول کے قریب ہے ، اور دو گواہ پردے میں ہیں اور میاں بیوی نے نکاح کیا، اور قبلت ہوتے ہی شرمگاہ میں منی ٹپکا دی جس سے حمل ٹھہر گیا ، تو حمل ٹھہرنا نکاح کے وقت پایا گیا اس لئے نسب ثابت ہو جائے گا ۔    
وجہ :  (١) اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ یہ عورت شوہر کا فراش رہی ہے اس لئے بچے کا نسب باپ سے ثابت ہو گا ، اس حدیث میں اس کا ثبوت ہے ۔   عن عائشة ..... فقال ھو لک یا عبد !   الولد للفراش وللعاھر الحجر،و احتجبی منہ یا سودة بنت زمعة ۔ (مسلم شریف ، باب الولد للفراش وتوقی الشبہات، ص ٦٢٠ ،نمبر ١٤٥٧ ٣٦١٣ بخاری شریف ، باب للعاھر الحجر، ص ١١٧٤، نمبر ٦٨١٨ابو داؤد شریف ، باب الولد للفراش ،ص ٣١٧،نمبر ٢٢٧٣)  اس حدیث میں ہے کہ جسکی بیوی ہو گی نسب اسی سے ثابت کیا جائے گا۔(٢) اثر میں ہے کہ حمل کی کم سے کم مدت چھ ماہ ہیں۔ان عمر اتی بامرأة قد ولدت لستة اشھر فھم برجمھا فبلغ ذلک علیا فقال لیس علیھا رجم فبلغ ذلک عمر فارسل الیہ فسألہ فقال والوالدات یرضعن اولادھن حولین کاملین لمن اراد ان یتم الرضاعة وقال تعالی وحملہ وفصالہ ثلاثون شہرا،فستة اشھر حملہ وحولین تمام لاحد علیھا او قال لا رجم علیھا فخلی عنھا ثم ولدت۔ (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی اقل الحمل ج سابع، ص٧٢٧، نمبر ١٥٥٤٩) اس اثر میں ہے کہ قرآن کریم میں دودھ پلانے اور حمل کی مجموعی مدت تیس مہینے قرار دی ہے۔اور دوسری آیت میں دودھ پلانے کی مدت دو سال بتائی ہے جس کا حاصل یہ ہوا کہ حمل کی کم سے کم مدت چھ ماہ رہ گئی ۔اس لئے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter