وثبت الاصل کما اذا قالت طلقت نفسی تطلیقة بائنة وینبغی ان یقع تطلیقة رجعےة
٢ بخلاف الاختیار لانہ لیس من الالفاظ الطلاق الا تری انہ لو قال لامرأتہ اخترتک او اختاری ینوی الطلاق لم یقع ولو قالت ابتدائً اخترت نفسی فقال الزوج اجزت لا یقع شیٔ
جائے گی ، اس لئے بائنہ کر نا اصل میں تفویض کے موافق ہو گیا ، مگر یہ کہ اس میں ایک وصف زائد ہے اور ہے جلدی بائنہ کر نا ، اس لئے زائد وصف بیکار ہو جائے گا ، اور اصل طلاق ثابت ہو جائے گی، جیسے کہ طلقت نفسی تطلیقة بائنة کہتی ]تو ایک طلاق واقع ہوتی [ ۔
تشریح: عورت کا جواب ،لفظ ابنت نفسی ، سے طلاق رجعی واقع ہو گی اس کی وجہ بیان کر رہے ہیں ۔فر ماتے ہیں کہ ابنت الفاظ طلاق میں سے ہے ، یہی وجہ ہے کہ شوہر ٫ابنتک ، ] میں نے تم کو بائنہ کر دیا [ اور اس سے طلاق کی نیت کرے تو طلاق واقع ہو جائے گی ۔ یا عورت ٫ابنت نفسی ، ]میں نے اپنے آپ کو بائنہ کر دیا [ اور شوہر کہے کہ میں نے اس کو جائز قرار دے دیا تو اس سے طلاق بائنہ ہو جائے گی ، جس سے معلوم ہوا کہ ابنت ، الفاظ طلاق ہے ، اس لئے شوہر نے جب طلاق کے لئے کہا اور اس نے اس کے جواب میں طلاق ہی دیا تو طلاق واقع ہو جائے گی ، یہ اور بات ہے کہ شوہر نے طلاق رجعی دینے کے لئے کہا ، اور اس نے زائد صفت کے ساتھ بائنہ کر دیا ، لیکن اصل طلاق دونوں میں موجود ہے اس لئے عورت کی زائد صفت لغو ہو جائے گی اور اصل طلاق واقع ہو جائے گی ۔اس کی ایک مثال دیتے ہیں کہ عورت شوہر کے جواب میں یوں کہتی طلقت نفسی تطلیقة بائنة ، تو اس سے بھی طلاق واقع ہوتی ، اسی طرح ابنت نفسی سے بھی طلاق واقع ہو گی ۔اور چونکہ شوہر نے طلاق رجعی دینے کے لئے کہا ہے اس لئے چاہے عورت بائنہ دے لیکن رجعی ہی واقع ہو گی ۔
ترجمہ: ٢ بخلاف اختیار کے اس لئے کہ وہ الفاظ طلاق میں سے نہیں ہے ، کیا آپ نہیں دیکھتے ہیں کہ ]١[ اپنی بیوی سے ٫اخترتک، کہا ، ]٢[یا ٫اختاری ، کہا اور اس سے طلاق کی نیت کی تو طلاق واقع نہیں ہو گی ۔]٣[ اور اگر عورت نے ٫اخترت نفسی ، کہا اور شوہر نے کہا کہ میں نے اس کو جائز قرار دے دیا ، تب بھی طلاق واقع نہیں ہو گی ۔
تشریح: صاحب ہدایہ تین مثالیں دیکر بتانا چا ہتے ہیں کہ اختیار طلاق کا لفظ نہیں ہے اس لئے عورت اخترت نفسی کہا تو طلاق واقع نہیں ہو گی ، ]١[ اپنی بیوی سے ٫اخترتک ، کہا اور اس سے طلاق کی نیت کی تو طلاق واقع نہیں ہو گی ، حالانکہ طلقتک ، کہتا تو طلاق واقع ہو جاتی ،معلوم ہوا کہ یہ لفظ طلاق میں سے نہیں ہے ۔]٢[ بیوی سے ٫اختاری ، کہے اور طلاق کی نیت کرے تو طلاق واقع نہیں ہو گی ، معلوم ہوا کہ یہ لفظ طلاق کا نہیں ہے ۔]٣[ یہ تیسری مثال ہے ۔عورت نے اپنی جانب سے شروع میں ٫اخترت نفسی ، کہا ]میں نے اپنے آپ کو اختیار کر لیا [اور شوہر نے اس کے جواب میں کہا کہ میں اس کو نافذ کرتا ہوں تب بھی طلاق نہیں ہو گی ، اس سے معلوم ہوا کہ اختاری الفاظ طلاق میں سے نہیں ہے ۔اگر شوہر نے پہلے ٫اختاری ، کہا اور عورت نے اس کے جواب میں اخترت نفسی ، کہا تو