١ وہذا لان قولہ طلقی معناہ افعلی فعل الطلاق وہو اسم جنس فیقع علی الادنی مع احتمال الکل کسائر اسماء الاجناس فلہٰذا تعمل فیہ نےة الثلث وینصرف الی واحدة عند عدمہا
عورت نے٫ طلقت نفسی ، کہہ کر ایک طلاق دی تو ایک طلاق رجعی واقع ہو گی ، لیکن اگر اس اختیار سے تین طلاق دی اور شوہر نے بھی تین کی نیت کی تو تین بھی واقع ہو جائے گی ۔
وجہ:(١) طلقی ،کا لفظ صریح ہے اور صریح سے ایک طلاق رجعی واقع ہوتی ہے اس لئے اس لفظ سے عورت نے طلاق دی تو ایک طلاق رجعی واقع ہوگی۔(٢)اس اثر میں اس کی دلیل ہے ۔عن علی اذا ملک الرجل امرأتہ مرة واحدة فان قضت فلیس لہ من امرھا شیء وان لم تقض فھی واحدة وامرھا الیہ۔ (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی التملیک ج سابع ،ص ٥٧١، نمبر ١٥٠٤٧) اس اثر میں ایک ہی طلاق رجعی واقع کی۔(٣) اور تین کی نیت کرے تو تین واقع ہو گی اس کی وجہ یہ ہے کہ ٫ طلقی، امر کا صیغہ ہے۔اور اس میں مصدر پوشیدہ ہے۔ اور مصدر جنس ہے جو آخری عدد تین کا احتمال رکھتا ہے۔اس لئے اس احتمال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے شوہر اس کی نیت کرے اور عورت تین طلاقیں دے تو واقع ہو جائیںگی (٤) اثر میں ہے۔عن ابن عباس فی رجل قال لامرأتہ امرک بیدک فقالت انت طالق ثلاثا فقال ابن عباس خطاء اللہ نوء ھالوقالت ،انا طالق ثلاثا لکان کما قالت ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ،٥٥ ماقالوا فیہ اذا جعل امر امرأتہ بیدھا فتقول انت طالق ثلاثا ، ج رابع ،ص ٩٠، نمبر ١٨٠٨٢) اس اثر میں ہے کہ عورت نے تین طلاق دی تو حضرت عبداللہ ابن عباس نے تینوں واقع کی۔(٥) عن الزھری فی الرجل یجعل طلاق امراتہ بیدھا او اخیھا او ابیھا او بید احد فالقول ما قال ان طلقھا واحدة فواحدة و ان طلقھا ثنتین فثنتین و ان طلقھا ثلاثا فثلاثا۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ،باب ما قالوا فی الرجل جعل امر امراتہ بید رجل فیطلق ما قالوا فیہ ، ج رابع ،ص٨٨، نمبر١٨٠٦٨) اس اثر میں ہے کہ تین طلاق دے گی تین واقع ہو جائے گی ۔البتہ چونکہ اس میں بھی عورت کو طلاق دینے کا مالک بنایا ہے اس لئے مجلس کے ساتھ خاص ہوگی۔
ترجمہ: ١ یہ اس لئے کہ اس کا قول ٫طلقی،اس کا معنی ہے افعلی فعل الطلاق ، اور یہ اسم جنس ہے اس لئے ادنی واقع ہو گا لیکن کل کے احتمال کے ساتھ ، جیسے باقی اسم جنس کا حال ہے اس لئے اس میں تین کی نیت کا اعتبار ہوگا اور نیت نہ ہو تے وقت ایک طلاق کی طرف پھیرا جائے گا ۔
تشریح: طلقی نفسک ، سے تین طلاق کیوں واقع ہو گی اس کی وجہ بیان کر رہے ہیں ، کہ طلقی ، کا معنی ہے افعلی فعل الطلاق،اور الطلاق اسم جنس سے ، اور جنس کا طریقہ یہ ہے کہ ا دنیٰ واقع ہو تا ہے لیکن کل کا احتمال رکھتا ہے اس لئے یہاں بھی نیت نہ ہوتے وقت ادنی واقع ہو گا ، اور نیت ہو تو کل یعنی تین واقع ہو گی ۔