٣ ولوکانت قاعدة فاضطجعت ففیہ روایتان عن ابی یوسف (١٨٤٣) ولو قالت ادعوأ بی استشیر او شہودا اشہدہم فہی علی خیارہا ) ١ لان الاستشارة التحری الصواب والاشہاد للتحرز عن الانکار فلا یکون دلیل الاعراض (١٨٤٤) وان کانت تسیر علی دابة اوفی محمل فوقفت فہی علیٰ خیارہا وان سارت بطل خیارہا ) ١ لان سیر الدابة ووقوفہا مضاف الیہا
بیٹھنا۔تہاون : ہون سے مشتق ہے ،سستی کر نا ۔اضطجع: لیٹ جانا ۔
ترجمہ: ٣ اگر بیٹھی ہوئی تھی اور لیٹ گئی تو اس میں امام ابو یوسف سے دو رواتیں ہیں ۔
تشریح: اگر بیٹھی ہوئی تھی اور اختیار ملنے کے بعد کروٹ ہو کر لیٹ گئی تو امام ابو یوسف کی ایک روایت ہے کہ اس کا اختیار باطل ہو گیا ، کیونکہ کروٹ لیٹنا اعراض کی دلیل ہے ، اور دوسری روایت ہے کہ اختیار باطل نہیں ہو گا ، کیونکہ یہ اعراض کی دلیل نہیں ہے ۔
ترجمہ: (١٨٤٣) اور اگر کہا کہ میرے باپ کو بلاؤ تاکہ میں ان سے مشورہ کروں ، یا گواہ کو بلاؤ میں اس کو گواہ بناؤں تو اپنے اختیار پر باقی ہے۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ مشورہ لینا درست بات حاصل کر نے کے لئے ہے ، اور گواہ بنانا انکار سے بچنے کے لئے ہے اس لئے اعراض کی دلیل نہیں ہے ۔
تشریح: عورت نے کہا کہ میرے باپ کو بلا دو تاکہ اختیار کے بارے میں مشورہ کروں ، یا گواہ کو بلادو تاکہ اس کو اپنے اختیار پر گواہ بناؤں تو اس سے اختیار ختم نہیں ہو گا کیونکہ یہ اعراض کی دلیل نہیں ہے ۔بلکہ درست مشورہ حاصل کر نے کے لئے یا گواہ بنانے کے لئے ہے ۔
ترجمہ: ( ١٨٤٤) اور اگر عورت جانور پر چل رہی تھی ، یا کجاوے میں تھی پس سواری ٹھہری تو عورت اپنے اختیار پر ہو گی ، اور اگر سواری چل پڑی تو اس کا اختیار باطل ہو جائے گا ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ سواری کا چلنا اور اس کا ٹھہرنا عورت ہی کی جانب منسوب ہے ۔
تشریح: عورت جانور پر سوار تھی یا کجاوے میں موجود تھی اور اس کو روکنے اور چلانے کا اختیار عورت کے ہاتھ میں تھا ، اب اختیار ملنے کے بعد سواری ٹھہرا دی تو اس کا اختیار باقی رہے گا ، اور اگر جانور ٹھہرا ہوا تھا اور اختیار ملنے کے بعد چلادیاتو اختیار ختم ہو جائے گا، کیونکہ جانور عورت کی وجہ سے چلا ہے یا ٹھہرا ہے ، اور ٹھہرنا سوچنے کی دلیل ہے ،اور چل پڑنا اعراض کی دلیل ہے ، اس لئے چلنے سے اختیار باطل ہوجائے گا ۔ ۔ محمل : کجاوہ ، ہودج۔