Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

281 - 508
٢    ولان الحق ثابت لہا فی الوطی ویحتمل ان یکون الامتناع لعلة معترضةویحتمل لاٰفة اصلیة فلابد من مدة معرفة لذلک وقدرنا ہا بالسنة لاشتمالہاعلی الفصول الاربعة فاذا مضت المدة ولم یصل الیہا تبین ان العجز باٰفة اصلیة ففات الامساک بالمعروف ووجب علیہ التسریح بالاحسان فاذا امتنع ناب القاضی منا بہ ففرق بینہما 

ھدیة الثوب فتبسم  رسول اللہ ۖ فقال أتریدین أن ترجعی الی رفاعة ؟لا حتی تذوقی عسیلتہ و یذوق عسیلتک ۔ (مسلم شریف ، باب لا تحل المطلقة ثلاثا لمطلقھا الخ، ص ٤٦٣ ،نمبر ٣٥٢٦١٤٣٣ ) اس حدیث میں ہے کہ جماع کی طاقت نہیں تھی تو آپ ۖ نے تفریق کروائی ۔(٣)اثر میں ہے جسکو صاحب ہدایہ نے پیش کیا ہے ۔عن عمر بن الخطاب انہ قال فی العنین یوجل سنة فان قدر علیھا والا فرق بینھما ولھا المہر وعلیھا العدة۔ (سنن للبیہقی ، باب اجل العنین ج سابع، ص٣٦٨،نمبر ١٤٢٨٩ مصنف عبد الرزاق ، باب اجل العنین، ج سادس ،ص٢٠٠ ،نمبر١٠٧٦٢دار قطنی ، کتاب النکاح، ج ثالث، ص ٢١١ ،نمبر ٣٧٦٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ حاکم کے پاس معاملہ لے جانے کے وقت سے ایک سال کی مہلت دی جائے گی۔اس مدت میں صحبت کے قابل ہو جائے تو ٹھیک ہے ورنہ عورت کے مطالبے پر تفریق کردی جائے گی۔پھر عورت کو مہر بھی ملے گا اور اس پر عدت بھی لازم ہوگی ۔کیونکہ خلوت صحیحہ ہو چکی ہے ۔(٤) اس اثر میں عبد اللہ ابن مسعود کا قول ہے ۔ ان عمر  وابن مسعود قضیا بانھا تنتظر بہ سنة ثم تعتد بعد السنة عدة المطلقة وھو احق بامرھا فی عدتھا ۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب اجل العنین ،ج سادس، ص ٢٠٠ ،نمبر ١٠٧٦٤ مصنف ابن ابی شیبة،١٦٣ ماقالوا فی امرأة العنین اذا فرق بینھما علیھا العدة ؟ ،ج رابع، ص ١٥٤، نمبر ١٨٧٩٦ ) اس اثر میں ہے کہ ایک سال کی مہلت دے جائے پھر تفریق کرا دی جائے ۔
ترجمہ:   ٢  اور اس لئے کہ عورت کا حق وطی کے لئے ثابت ہے ، اور احتمال رکھتا ہے وطی سے رکنا کسی عارضی علت کی وجہ سے ہو ، اور یہ بھی احتمال رکھتا ہے کہ کسی اصلی آفت کی وجہ سے ہو ، اس لئے ایک مدت چا ہئے جس میں اس کو اس کو پہچانا جائے ، اور اس کو ہم نے ایک سال سے متعین کیا اس لئے کہ اس میں چاروں موسم شامل ہیں ، پس جب یہ مدت گزر گئی اور وطی نہ کر سکا تو ظاہر ہو گیا کہ عاجزی آفت اصلیہ سے ہے اس لئے امساک بالمعروف فوت ہو گیا تو شوہر پر تسریح بالاحسان واجب ہے پس جب وہ اس سے رک گیا تو قاضی اس کا قائم مقام ہو گا اور دونوں کے درمیان تفریق کرائے گا ۔
تشریح:  عنین میں ایک سال مہلت دینے کی یہ دلیل عقلی ہے ۔ کہ بیوی ہونے کی وجہ سے شوہر پر وطی کروانے کا حق ہے ، لیکن وہ وطی نہیں کر سک رہا ہے تو اس بات کا احتمال رکھتا ہے کہ یہ عاجزی وقتی اور عارضی ہو اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اصلی عاجزی ہو، اس لئے اتنی مدت مہلت دینے کی ضرورت ہے جس سے معلوم ہو جائے کہ یہ اصلی عاجزی ہے اور اب دوبارہ ٹھیک ہو نا نا ممکن ہے اس لئے اب 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter